جن کے ہاتھ میں ہاتھ تھما دیا
نکلے ہیں ان کی تلاش میں لے کہ دیا
وہ ملیں یا نہ ملیں ان انجان اجڑے راستوں پر
ہماری تلاش جاری رہے گی جب تک روشن ہے یہ دیا-
18 FEB 2021 AT 22:39
9 OCT 2020 AT 9:07
”جشن“
اک دیا خونِ جگر سے بھی جلایا جائے
اور دیا بھی اسی دل کو ہی بنایا جائے
پھر کسی سچ کو چلو جھوٹ بتایا جائے
اور اس سے کسی سچے کو پھنسایا جائے
میں تو کہتا ہوں کوئی کیمپ لگایا جائے
کذب گوئی کے طریقوں کو سکھایا جائے
سچ کی چیخوں کو تلے جھوٹ دبایا جائے
اور جھوٹوں کو ، بلندی پے اٹھایا جائے
بے وفائی کی فضیلت کو بتایا جائے
اور انجامِ وفا سے بھی ڈرایا جائے
اس پے پھر ، اک بڑا جشن منایا جائے
جس میں ہر قسم کے جھوٹوں کو بلایا جائے-
3 MAY 2022 AT 9:45
میں
تیری رحمتوں کے حصار میں
میری لغزشوں کا وجود ہے
تیری مغفرت کے سائے میں
میری خطاؤں کا بسیرا ہے
تیری عطاؤں کے شجر تلے
میری محتاجیوں کا دیا ہے
تیرے کبر کے سورج تلے
میری عاجزی کا اندھیرا ہے
تیرے حلم کے تخت تلے
میرا بے صبرا وجود ہے-