امی ابو ہیں بہن بھائی ہیں لیکن اسعد
آپ آئیں تو مری ”عید“ مبارک ہوگی
Ammi Abbu hain bahan bhai hain lekin As'ad
aap aayen to meri “eid” mubarak hogi-
کل جو دیکھا تو میں پہچان نہ پایا خود کو
حال نے ... read more
عزت نفس کو کھونے کے لیے کافی ہے
تلخ لہجہ ، برے ہونے کے لیے کافی ہے
رب کی جانب سے ہلاکت ہی مقدر ہو تو پھر
ایک قطرہ بھی ڈبونے کے لیے کافی ہے
آہ کے واسطے خنجر ہی ضروری تو نہیں
یوں تو اک لفظ بھی رونے کیلئے کافی ہے
مر بھی جاؤں تو خدا ماں کو سلامت رکھنا
اس کا ہونا میرے ہونے کے لیے کافی ہے
ایک آنسو بھی سمندر پہ ہے بھاری یعنی
سب گناہوں کو وہ دھونے کے لیے کافی ہے
بوجھ کچھ اور نہ اب ڈال الٰہی مجھ پر
جسم کا بار ہی ڈھونے کے لیے کافی ہے
میں ہوں مزدور سو بستر کی نہیں ہے حاجت
آسماں "اوڑ کے سونے" کے لیے کافی ہے
بے وجہ ہی سبھی چائے پے مرے ہیں اسعد
اس سے بہتر یہاں ہونے کے لیے *کافی* ہے-
ایک سکے میں کبھی لاکھوں خوشی لاتے تھے
لاکھ سکوں میں بھی خوشیاں نہیں ملتیں اب تو
م . ع ۔ اسعد
एक सिक्के मैं कभी लाखों ख़ुशी मिलती थीं
लाख सिक्कों में भी खुशियां नहीं मिलती अब तो-
آتا ہے گیند کا اب نہ گھر پہ کوئی سائل
بچپن ہمارے بچوں کا کھا گیا موبائل
م ۔ ع ۔ اسعد
आता है गैंद का अब न घर पे कोई साइल
बचपन हमारे बच्चों का खा गया मोबाइल
-
وہ جو لوگوں کے مسیحا بنے پھرتے تھے کبھی
پھول بچوں کے ”لہو“ سے ، وہ نہائے نکلے-
आह क्यों ना दिल ए मगमुम से हाये निकले
जिनको अपना मैं समझता था पराए निकले
-
”آہ“ کیوں نہ دلِ مغموم سے ہائے نکلے
جن کو اپنا میں سمجھتا تھا پرائے نکلے
م ۔ ع ۔ اسعد-
क्या अब भी तुम्हें शक हैं कयामत मैं कोई
लोग हर रोज मरा करते हैं जीने के लिए
کیا اب بھی تمہیں شک ہے قیامت میں کوئی
لوگ ہر روز مرا کرتے ہیں جینے کے لیے تو
م ۔ ع ۔ اسعد-
रेत की तरह निकल जाता है हाथों से समय
मुद्दतें जैसे कि लम्हों मैं गुजर जाती हैं
ریت کی طرح نکل جاتا ہے ہاتھوں سے زماں
مدتیں جیسے کہ لمحے میں گزر جاتی ہیں
م ۔ ع ۔ اسعد-