توجہ(اشعار)
لوگ جانتے ہیں پر ذکر نہیں کرتے
کوئی مر بھی رہا ہے پر فکر نہیں کرتے
سب درد،درد کرتے ہیں اپنے انداز میں
نوبت اُسے بانٹنے کی مگر نہیں کرتے
وہ جوکہتے تھے کہ بس تم اور کچھ نہیں
اب “کچھ نہیں”والے قدر نہیں کرتے
غرق ہونے کے بھی اپنے ہی مزے ہیں
محبت،خدا سوا کسی سے اِس قدر نہیں کرتے
جو”ہم”ہیں آج وہ”میں” بھی ہو سکتے ہیں
منزلِ عشق میں کسی قسم کا تکبر نہیں کرتے
بہتر ین ہے منزل (زھب) جو دور ہے
محروم ہیں وہ لوگ جو صبر نہیں کرتے
- Pain Writes
27 OCT 2019 AT 21:28