انسان نما درنده
کاش ہم انسانوں کے اذہان کو مشینی آلات سے پرکھ کر ان میں چھپی غلاظت کو بھی دیکھ پاتے، کاش ہم انسانوں کے سینوں میں ہوس کی وجہ سے بنی ہوئی تصویروں کو اسکین کر پاتے، آہ کاش ہم انسان کے معیار کو ناپ سکتے۔
لیکن نہیں نہیں انسان کا تو کوئی معیار ہی نہیں بلکہ انسان نے معیاری کہلانے کا لبادہ اوڑھ لیا ہے۔ جہاں پر صاحب بصیرت و بصارت سے سرشار لوگ بھی پرکھنے سے قاصر رہ جاتے ہیں۔
(خاکسار ✒️✒️)-
میری شوریدہ سری سنگِ ملامت مانگے۔
⏭️⏭️ #MUSLIM_KASHMIRI✌️... read more
مظلوم کے چمن میں جب خار دار کانٹوں کی انتہا ہوجاتی ہے
تو ان کی آہ و بقا سے شور محشر بپا ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگتی ۔
یاد رہے کہ یہ وہی مظلوم قوم ہے جو کئی دہائیوں سے
خون آشام لہروں کے تھپیڑے کھا کھا کر گر جاتی ہے اور گر کر پھر اپنے ناتواں ٹانگوں اور زخمی پیروں سے اٹھ کر ڈھارس باندھتی ہے۔
(خان زاہد )-
ہوا نازل یہاں نسخہ غلامی کا حقیری کا
جہاں والو مبارک ہو یہاں سودا ضمیروں کا
ہماری بے بسی پہ یوں ترس آیا خدا کو بھی
دکھایا جب فرشتوں نے سما جو ہے یہاں برپا
(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن )
-
Ab Kya jalavo ge ,Hum toh basm Ho chukey Hain.
Raat ki is khaamshi mein
-
اُن لمحوں کی کسک نے ،ہمیں خاک کر ڈالا
مدہوش ہو چکا ہوں،اس بے بسی کے عالم میں
Un Lamhu ki kasak ne ,Hme khaak kr dala.
Madhosh ho chuka Hu,is bey basi k Aalam me-
بادِ ہوائی تھے خیالات و خواہشات ہماری
مگر نسیمِ سحر تھے تعلقات، جیسے ہمارے-
وہ الفاظ چھب رہے ہیں
وہ آواز ڈھس رہی ہے
وہ جنوںِ عشق کی مدہوشئیاں
وہ نظر نظر کی تُرشیاں
وہ حسنِ فنا کی رعنائیاں
وہ روح و قلب کا اطمینان
ہمیں یاد ہے،ہمیں یاد ہے
جو گزر گئی سو گزر گئی
اب ہے راستہ میرا عیاں
میں کرونگا وہ کیسے بیاں
تو سکون ہے تو جنون ہے
میرا رابطہ تیرے واسطے
میرا راستہ تیری چاہ پہ
میرا فیصلہ تیری آہ پہ
-
سکوتِ شب میں ہم اسرارِ خودی جان نہ سکے۔
کبھی خود سے ہم،خود کو ہم پہچان نہ سکے۔
Sukoot_e_shab me hum Asraari khudi Jan na sakey.
Kabi khud se Hum ,Khud ko Hum pehchaan na sakey-
افسوس شباب گریزاں ہے تیرا ،خود کو " خاکسار " زاہد کہنے والے.
یہ روزو شب بے فیض آب و تاب،لوگوں کو سراب نہ دکھا۔
😥😥-