میں بھولنا چاہتی ہوں پھر بھی بھلا نہیں پاتی ، اُس ہر دن کو جب جب میں اُسکی منّتیں کر رہی تھی اور اُس نے حقارت سے مُجھے دیکھا اور دھتکار دیا، اور ہمیشہ کیلئے میرا ساتھ چھوڑ دیا۔ اُس نے میرا خُلوص میری محبّت میرے منھ پر دے مارا ۔ اُس نے نہ ہی صرف میری محبّت کا گلا گھونٹ دیا بلکہ میری دِل کو چکنا چور کر دیا۔ آئندہ کیلئے میرا ہر مان توڑ دیا، میرا اعتبار اور بھروسے کو ریزہ ریزہ کر دیا۔ مُجھے آج بھی ہر شام ، ہر دن ، ہر وقت ، بھیڑ اور تنہائی میں بھی یا جب جب تُم سامنے نہیں ہوتے مُجھے تمہارا مُجھکو وہ ٹھکرانا یاد آتا ہے۔ اور جب جب وہ توہین اور وہ اذیّت یاد آتی ہے، خُدا کی قسم میرا دِل پورا کا پورا لرز جاتا ہے ۔ تکلیف دو چند ہوجاتی ہے، میں نئے سرے سے مر جاتی ہوں۔ اور اسی طرح اب میں ہر روز سسک سسک کر جیتی اور تڑپ تڑپ کر مرتی ہوں۔— % &