وہ خواب اگر میرا ہوتا تو میں زندہ رہتا
ان بہت ساری الجنوں سے میں آزاد رہتا
اس کو دیکھنا ایک معجزہ ہی تھا یارو
ورنہ میں محبوب کے معنی سے بیخبر رہتا
-
Maloon na tha tu itna door jawogi.
Humne intezaar mai kaati ha... read more
میں فنا تھا جس کے عشق میں وہ دفا کر گیا
کچھ ایسے وہ مُجھے موت کے حوالے کر گیا
-
گزر گیا يا گزار دیا گیا وہ وفا کے دن
بے نام محبت میں گزارے ہوئے دن
زرد پتوں کا موسم جب رقص میں تھا
تب سے کیسے گزارا ہم نے ایک ایک دن
پھر خود ہم گردشِ ساغر میں رہیں
وہ پھر جھیل کے کنارے گزارا ایک دن
اُنکی چشم سے سلسلہ شروع ہوا تھا
دل کو یہ ماجرا سمجھ نہ آیا اتوار کے دن
خواب کی آنکھوں میں چبھتے ہوئے خواب
اشک~ بے وار مارا گیا خواب میں ایک دن
-
کہ تُو خوابِ زندگی تھا خواب ہی رہا
تو آیا تھا لمحہ لمحہ سہی ،میں کھو گیا مکمل
تیرا دیکھنا کمال تھا،میرا کھو جانا زوال ہی رہا
تھا درمیان ہمارے کُچھ حسین سا احساس
تو نظر انداز کر گیا جیسے میرا کوئی خدا نہ رہا
سوال کرتا، انتظار کرتا،نہ جانے میں کیا کیا کرتا
اے خواب چراغ بُجھ گئے ہوا پر قابو کس کو رہا
سمجھ جائے گا ایک دن میری بھی اہمیت شاید
پاس رہ کر اشک ~ خود کو صحرا میں ڈھونڈتا رہا۔۔-
Fall 🍂🍁
کچھ ایسا ہی خذا تھا،زرد پتوں پر وہ چلتا تھا
وہ چاند بھی پورا تھا، بس زمین پر اترا تھا
اِک بھیڈ تھی پر میں خاموش تماشائی تھا
بس اُس خواب سے اُسی پل مُجھے پیار ہوا تھا
-
کُچھ رہ گیا نہیں ، بس اب ویرانیاں باقی ہیں
میں وہی ہوں ، وہ بھی صحراء میں باقی ہیں
تھا درمیان کچھ پھر وہ زمانے کے ڈر سے بدلا
وہ بدلا تو کیا ،میرے اندر اب بھی وہ باقی ہیں
اگر بچھڑنا ہی تھا تو عہد وفا کی باتیں کیوں
زندگی حیران ہوں مُجھ میں زندگی باقی ہیں
وہ قسطوں میں سہی ،دیدار تو کرا دیتی ہے اپنا
پاس بٹھا کر اس کو بہت سارا دیکھنا باقی ہیں
خیال نہیں خواب تھا ~اشک وہ تیرا سب کچھ تھا
اب وہ جو اُس کا ہے اس کے حوالے کرنا باقی ہیں
-
پہلے لہجہ ،پھر راستہ وہ بدل گیا
وہ خواب ایک رات میں کتنا بدل گیا
کچھ بھی ویسا نہیں رہا جیسا تھا
اب کیا باقی ہے اب اگر وہ بدل گیا-
پھر سیاہ رات میں تیری یادوں کی خوشبو جاگی
پھر اشک برسے آنکھوں سے سیاہ بادل کی طرح
دُھول کی طرح اُڑہ جاؤ گا تیرے شہر کی گلی میں
تیز طوفانی بارش میں اُڑھتے زرد پتوں کی طرح-
اتنی بھاری شرط رکھ دی اُسنے آخر
ریزہ ریزہ ہوجائے گا میرا جسم آخر
کیسے کروں قابو اس بے تاب دل کو
کیسے منظور کروں تمہاری شرط آخر
اندھیرا پھر چہا جائے گا زندگی میں
ہوا تیز ہے بُجھ گئے سبھی چراغ آخر
بے قراری کے عالم میں ساری عمر رہ لے
دے گیا سزہ مُجھکو وہ میرا قرار آخر
چھوڑ دیگا وہ مُجھکو ویران صحرا میں
خاک ساری و بربادی میرے نصیب میں آخر
لازمی ہیں کیا یہ اختیاری شرط اب ~اشک
تُجھ سے تو وجودِ منسوب تھا میں آخر-