ابھی آنگن میں مت نکلو ہوا محصور کر لے گی
تمہیں بارش کی بوندوں کی صدا محصور کر لے گی
غم جاناں کی باتوں کو فقط قصہ نہ سمجھو تم
جو ان راہوں پہ نکلو گے، وفا محصور کر لے گی
جدائی کی انوکھی رت مری دھرتی یہ اتری ہے
کرو مت بات قربت کی، وبا محصور کر لے گی
کسے معلوم تھا بزم سخن یہ رنگ لائے گی
ہمیں یہ شعر کہنے کی ادا محصور کر لے گی
کتاب زیست کے پنوں پہ جب تنہائی اترے گی
صحائف دل کے پڑھ لیں گے، دعا محصور کر لے گی-
18 MAY 2020 AT 4:20