"یہ تو اٹھاۓ فرقان, کرے تو بلند لہجے غرور کے
دے گا صدقے منظرِ چشموں میں .....
مگر ہے تو وہی اعلیٰ جو خوف سے جکا ہو,
ریاکاری سے جدا ہو, اور جس کا حامی خدا ہو.... "-
ہم نے دیکھا ہے سرخ سما سے ٹپکتا لہو
ہم نے تو گیدڑ کا طنز رُخسار بھی دیکھا ہے
ہم یوں نہ شوق رکھتے بغاوت کا اے راہ
ہم نے باطل کی مشقت میں قیدی بھی دیکھے ہے-
"ہر شے نے کیا یکساں قتل میرا............
تھی نہیں حقیقت تو پھر سے مقتول کیوں کہہ دیا"-
"یومِ قیاس پہ محظ یہی عرض کروں گا راہی
کیوں مغزِ آدم کو ساخت کیا, ہم ذوقِ فانی"-
ہم بھی آشنا کہاں اُس گردشِ ایام سے راہی .......
جب عکسِ آدم کا قیام ہوگا, جب فشارِ اعصاب کا اختتام ہو گا"-
میری فکرِفلاح کو سمجھ کر, فانی بنادیا
میرے اونچے لہجے کو سن کر, باغی بنا دیا-
تمہاری ریا بھی شاہین کی مشاہبت ہے
تمہارے آنکھوں میں یہ قوت ہے کیسی!•••
تیرے قلب کے سبزے کو میرے اشکوں نے ہی سینچا ہے
یہ تیرے دل میں بھری گلشن ہے کیسی!•••
یہ طنز رُخسار تیرا،میری سخاوت کا نام ہے
یہ تیرے شوخ میں اب افسردگی ہے کیسی!•••
تیری روحِ رواں بھی، میرے غمُوں سے ہے خوشحال
یہ تیرے لہجے میں اب آهایں ہے کیسی!•••
تیرے تلوار سے بہي ہے کتنی وادیاں
یہ تیری قُرب میں اب شفقت ہے کیسی!•••
تیرے احوال سے تو راہى کب تلک تھی سہمي
یہ تیری خلوص میں اب شدّت ہے کیسی!••-
"یہ کہہ ہی دیا تھا ہوا نے، کہ آدم تو کر ہی بیٹھا راہی
فقط آدم کی فطرت ہی ہے کہ زن سے ہو متوجہ"-
رقصِ زن سے ہوئی کتنی بستیاں مظلوم راہی
یہ فتح افغان کی ہی تھی, جو کر گئے شاہی-