تیری سب مروتوں کے قرباں میں زندگی
کیسے الفاظ میں کروں بیاں میں زندگی
ہر زخم پہ مرہم،دل نا شاد پہ کل قابو
گزری اک عمر رفوے گریباں میں زندگی
انکار رہنمائی سے خضر کو کبھی نہ تھا
موسیٰ کو ہی بچھڑنا پڑا بیاباں میں زندگی
وادی بے نظیر کا ہر نظارہ ہی عجیب ہے
یہاں شگوفے کاٹتے ہے خزاں میں زندگی
صبا پہ کھلے جو بھید اسے سپردِ قلم کرنا
یہ اس پر عطا بڑی ہے جہاں میں زندگی
صبا رضوی-
دعا
الھی !.....تیرے در پہ استغاثہ ہے
میری تقدیر تیرے کن کا نتیجہ ہے
قوت عشق کے سوا کچھ نہیں
میری حیات کا اثاثہ ہے
تیری نگاہ ہی سدا رہی مستقل
باقی بدلا ہراک نظارہ ہے
قفل جاں پر لگا کے کرو گے کیا
آخر دنیا تو اک قید خانہ ہے
مشعلِ حق کا طلبگار ہے دل
مثل حر انتظار میں ستارہ ہے
کیا عیاں حال دل کروں اپنا
سامنے تیرے میرا حال سارا ہے
اے خدا نکھار میرا انداز بیاں
توں ہی صبا کے قلم کا سہارا ہے
صبا رضوی
-
م ح م د
محمدﷺ
کرم قلم پہ ہوا تو رقم ہوا ہے "م"
میرے خدا ہے توہی شفیق اور کریم
ربط "ح" سے کیا تو ہوا بیدار ضمیر
"م" مودتوں کا پیا جام تو بن گئی فہیم
میں "د" لکھ رہی تھی درود پڑھ کر کثیر
نام محمد میں سمٹ آیا حسن بے نظیر
صبا رضوی
-
وللہ مجھے دن میں بھی تارے نظر آئے
دوستوں کی فہرست میں بیگانے نظر آئے
سکندر اجل کی گود میں کہتے ہوئے سوئے
کچھ دیر ٹھہر جاؤ کہ لگتا ہے خضر آئے
امید کے دامن کو صبا نے کس کر پکڑ لیا
جب اس کو تصور میں جناب حر ع نظر آئے
صبا رضوی
-
مصروفیت کی زد پر اب سارا زمانہ ہے
ایسا بھی کیا اے انساں تجھکو کمانا ہے
ایسے ہر اک فکر کو خود پر کیا ہے واجب
جیسے کہ تجھے ناداں قدرت کو چلانا ہے
سامانِ سفر تیرا اک اجلی سی چادر ہے
لاریب تجھے دنیا سے خالی ہی تو جانا ہے
آمد صبا کی ہر صبح گلشن کو بتا رہی ہے
افسردگی کو اپنی دل میں ہی چھپانا ہے
صبا رضوی
-
The mind was shrouded in darkness
The eyes were blinking in ignorance
The tongue was stattering in cowardice
The whole individuality was powerless
Unless I met
A Teacher...
Epitome of knowledge
Who induced courage
Like the mighty sun
induce in foliage
My Teacher
Weaponize the education
and enlighten my mind
Which is currently
Capable of ...
thinking and perceiving
truth and falsehood
good and bad
May my Mentor
Live long,
Spread light of truth
with great fervour
SABA RIZVI
-
سلام یا حسین علیہ السلام
ذکر حسین کو جس نے فراموش کر دیا
خدا نے اسکے بخت کو خاموش کر دیا
ہم نے غم حسین میں رونے کے واسطے
اپنی طبیعت کو پہلے باہوش کر دیا
برچھی کے تصور سے ہی کانپا میرا بدن
اکبر کے جگر نے مجھے بے ہوش کر دیا
سرکارِ وفا کے کٹے بازؤں پہ میں فدا
جسکی شجاعت نے ہی پر جوش کر دیا
اک دن میں کس طرح سے لوٹا گیا چمن
کربلا!اے کربلا یہ کن کو تونے نوش کر دیا
صبا رضوی
-
سلام یا حسین علیہ السلام
عظمتوں کے سمندروں کو تسخیر کرنا، حسین ع لکھنا
محبتوں کا شمار رکھنا، بیان کرنا، حسین ع لکھنا
علم کے سائے میں بیٹھ جانا، دعا یہ کرنا،حسین ع لکھنا
سکھایا ماں نے ہے یہ قرینہ قلم سے پہلے حسین ع لکھنا
وفا کا پہلا سبق پڑھایا مجھے سکھایا،حسین ع لکھنا
رواں لہو نے کرتب دکھایا دل کو بتایا، حسین ع لکھنا
صبا قلم کا ہےبخت اعلیٰ کہ اس نے سیکھا حسین ع لکھنا
صبا رضوی
-
یادوں کے کارواں کو کوئی تھام لے ذرا
دامن کو اپنے اب زور سے جھاڑ لے ذرا
بس ہوگیا تمام نہیں کرنا ہے کچھ کلام
اب اپنی ذات کو بھی ہم پہچان لے ذرا
صبا رضوی-
نعت رسول ﷺ
ہے آنکھ سے اوجھل پر دل میں مکیں ہے
میں کیسے لکھوں یارب وہ کتنے حسیں ہے!
خود تم نے اتارا ہے کچھ اس طرح سے صدقہ
اب تک دو جہانوں کی سجدے میں جبیں ہے
نام حبیب میں کیا تاثیر چھپائی ہے
خوش ہوتا ہے وہ بندہ، ہوتا جو حزیں ہے
آباد نہیں جس کا دل اس کی محبت سے
اگ پائے گا کیا اس میں بنجر جو زمیں ہے
ہر ذرے پہ قدرت نے رکھا ہے رقم کر کے
کہ ہر دور میں میرا احمد ہی تخت نشیں ہے
ہے ختم ہر فضیلت ختم الرسل پہ ساری
رب کا ہے یہ دعویٰ مجھے اس پہ یقیں ہے
بارانِ رحمت سے سیراب کریں گے وہ
امید رکھ صبا توں وہ وقت قریں ہے
صبا رضوی-