کب بلا تے ہیں یہ شاہ دوسرا پہ چھوڑ دے
تو غلام ان کا ہے سب ان کی عطا پہ چھوڑ دے
اپنی بخشش کے لئے تو سوچنے والا ہے کون
مصطفی کا کام ہے یہ مصطفی پہ چھوڑ گئے-
मुझे दुश्मन भी खानदानी चाहिए......
मेरे खिलाफ बोल... read more
बहुत हो गया अच्छे दिन का वादा।
अब नहीं चाहिए बेरोजगारी ज्यादा!
तोड़ दिया तुमने सारा मर्यादा।
निजी करण से बना रहे हो देश के संपत्ति का दूसरा शहजादा।
नहीं लग रहा है ठीक तुम्हारा इरादा।
तुमसे तो अर्थव्यवस्था नहीं संभल रही।
कर रहे हो देश को नहीं बेचने का वादा।-
"Mohabbat na mile "
"Mohabbat Na Mile To Mar Jaunga
Saans ke Bina Kaise ji paunga?"
Mohabbat Ki Aag Lagayi Nahin jaati
Lag Jaaye to Fir Bhujhai nahin jaati.
" Me 'Aashique' Hun Ishq Karna Meri fitrat hai
A Lat Chhode chudai Nahin jaati"-
نور خدا نے کیا کیا جلوے دکھا دیے ہیں
سینے کیے ہیں روشن دل جگمگا دیے ہیں
اُن کی مہک نے دِل کے غُنچے کِھلا دئیے ہیں
جس راہ چل گئے ہیں کُوچے بَسا دیے ہیں
آنکھیں کسی نے مانگی جلوہ کسی نے مانگا
بڑھ کر کے اسے پایا جتنا کسی نے مانگا
میرے کریم سے گر قطرہ کِسی نے مانگا
دریا بہا دیے ہیں دُر بے بہا دیے ہیں
دوزخ کے ڈر سے لرزا ہر ایک فرد ہوگا
میرے نبی کو کتنا امت کا درد ہوگا
اللہ کیا جہنّم اب بھی نہ سَرد ہوگا
رو رو کے مصطفیٰ نے دریا بہا دیے ہیں
اہل نظر میں تیرا ذہن رضا مسلم
دنیا کے علم و فن میں ہے میری جان مسلم
مُلکِ سُخَن کی شاہی تم کو رضاؔ مُسلَّم
جس سَمْت آ گئے ہو سِکّے بٹھا دیے ہیں-
عشق کے نبی سینے میں بسا نہ سب کے بس کی بات نہیں
یاد نبی میں اشق بہانہ سب کے بس کی بات نہیں
عسیٰ کی ٹھوکر سے یاروں بول اٹھے مردے لیکن
کنکریوں سے کلمہ پڑھنا سب کے بس کی بات نہیں
محشر میں جب پیاس کے مارے سب کی زبانیں باہر
جامعہ کوثر بھر کے پلا نہ سب کے بس کی بات نہیں
-
कभी आप-बीती तो कभी जग-बीती सुनाता हूं।
आशिक हूं जनाब! सिर्फ इश्क करना सिखाता हूं।-
मैं कई पंक्तियों का मिश्रण हूं, समेट लो मुझे
लोग मुझे पड़ेंगे तो सौदा करेंगे।-
मुझे अब डर नहीं लगता किसी को खोने से या पाने से?
मुझे अब डर नहीं लगता तुम्हारे रूठ जाने से।
मुझे परवाह नहीं होती के अब कुछ हो नहीं सकता।
क्यों कि ! कश्ती तूफान के भरोसे जाता नहीं किनारे पे।
जो होगा अच्छा ही होगा यारों यकीन रखो।
ना मुमकिन मुमकिन हो सकता है सिर्फ!"रब" के चाहने से।-
محبوب خدا پر ہر لمحہ فدا ہے
وہی تو رضا ہے وہی تو رضا ہے
بس سمت مدینہ دل جس کا جھکا ہے
وہی تو رضا ہے وہی تو رضا ہے
ایک دور وہ آیا کہ عشقے رسالت
کچھ لوگ یہ بولے کیا اس کی ضرورت
پھرعشق کا حامی جو بن کے اٹھا ہے
وہی تو رضا ہے وہی تو رضا ہے
جب باطل فرقے سب یکجا ہو کے
سنت کو مٹانے دنیا میں نکلے
تب پرچم سنت جو لے کے چلا ہے
وہی تو رضا ہے وہی تو رضا ہے
نجدی کی حکومت اور اعلی حضرت
تھا موضوع علم غیب رسالت
لہجے میں عمر کے جو بول رہا ہے
وہی تو رضا ہے وہی تو رضا ہے
-