Shahid Gulzar   (Shahid G)
49 Followers · 5 Following

read more
Joined 23 February 2020


read more
Joined 23 February 2020
22 JAN 2023 AT 0:24

I think we should meet,
In a place where the sky is sweet,
Where the grass is green and the sun is bright,
And the birds sing sweetly in the light.

Where the breeze is cool and the air is clear,
And the worries of the world disappear,
Where we can talk and laugh and play,
And enjoy the simple things in life today.

Where the flowers bloom and the trees sway,
And the beauty of nature takes our breath away,
Where we can forget all our troubles and woes,
And just be in the moment, letting it all go.

So let us meet and make memories,
In a place where our hearts are free,
Where we can just be ourselves,
And let the world fade away from our shelves

-


16 JUN 2022 AT 19:34

دکھاتے نہیں ہو آنکھوں کی سرخی، دکھ رہا ہے
محفلوں سے، قافلوں سے بے رخی یہ، دکھ رہا ہے

تیرا آنا، تیرا جانا، تیرا آوارہ زلفوں کو ہٹانا
میری اس شاعری پہ بےدلی سے مسکرانا، دکھ رہا ہے

زبانیں چیر کر ظالم، قلم کو قید کر لے
آزاد ہوں، آزاد ہوں میلِ۔ قلم یہ لکھ رہا ہے

-


24 MAY 2022 AT 12:51

راتوں کو یہ روتا بارش کی طرح کیوں ہے
اسمانِ بلندی کو بلندی کا غلہ کیوں ہے

غرورِ انتہا سے تھما یہ مسندِ پہاڈ
میرے آساۓ کمزور سے ہلا کیوں ہے

بلبل تو سدا ہی تھا خوش خواہ چمن کا
آباد چمن میں بلبل غمگین سا کیوں ہے

-


20 JAN 2022 AT 20:32

My life is after-rain without Petrichor
Without you, sad snowy conifer it is
hang fire state heart in saudade, or,
may be a musing without me!
¿¿¿

-


31 DEC 2021 AT 16:38

جب وہ چھوڈ چلا تھا ، وہ لمہہ نہیں گیا
ماضی میں جی رہا ہوں، میرا حال نہیں آیا

دسمبر تو کئی آیۓ، کئ گزرے وہ نہیں آیا
یہ وجہ ہے، کئ سال سے نیا سال نہیں آیا

-


17 DEC 2021 AT 10:34

یا بند کرو تم راستے میں پُل وغیرہ

ابھی قدموں میں دم ہے باقی
راستے خد بنیں گے، سہرا و بیاباں سے

-


22 NOV 2021 AT 16:52

جاؤ تم بھی چھوڑ کر مجھکو،
زرا سی شام باقی ہے

میرا کیا، یہ رونا عام ہے تاریک راتوں میں،
ابھی رات باقی، ابھی بھی جام باقی ہے

-


16 OCT 2021 AT 19:25

میری ذات اس بات سے انجان کیوں ہے
میرا دشمن میری پہچان کیوں ہے

میرے سر پہ جو منڈراۓ ہیں، ابرِ لہو
میرے ہی خون کا پیاسا میرا اخوان کیوں ہے

کل جو آباد تھا آشیانہِ بہشت میرا
آج وہی زدِ آتش ویران کیوں ہے

ابھی تو تازہ ہے کلیوں پہ میرا خون
پھر یہ چمن میرے قاتل پہ مہرباں کیوں ہے

میں نے بھی جان دی تھی اس آسمان کےلیۓ
سدیوں سے یہ ابر ڈھلنے کا مجھے ارمان کیوں ہے

مگر اب میں بول اُٹھا ہوں
کہ بولنا ہی اب میرا ایمان ہوگا

شمس کو اب لازمی ہے تابناکی
مٹنا ہے ابرِ غم کو، اب یہی فرمان ہوگا

اب خون میرا ذایہ نہ ہوگا دریاو رنگنے میں
میں بھی اب جیوں گا آن سے، یہ اعلان ہوگا

ٹکرا اٹھے گی موجوں سے کشتی میری اب
میں ایسے لڈ اٹھوں گا، کہ چیر سینۓ طوفان ہوگا

میرا کھانا، میرے کپڑے، مجھے رہنا کہاں ہے، میں خود طے کروں گا
میری سوچ پر اب کسی کا نہ احسان ہوگا

تو، میں، وہ، ہم سب چلیں گے ایک ہی راہ پر
یہی تو نسخہ ہے اسی سے ہی چمن مہان ہوگا

-


26 SEP 2021 AT 17:32

ہوں مبتلِ آتش، یہ نہیں کہ خطاکار ہوں میں
میں شمع ہوں جو کرتا ہوں تاریک کو روشن

-


26 SEP 2021 AT 0:26

تیری یادیں تیری مانند کیوں نہیں ہیں
کیوں یہ چھوڑ کے جاتی نہیں تیری طرح؟

-


Fetching Shahid Gulzar Quotes