Healed with time,
But,
The cracks in my soul,
Are still bleeding inside.-
Parents don't educate or bring up their daughters just to make them your son's future slaves. They educate their daughters to be independent, strong and self-sufficient, not to become a robot to obey you without any reasonable arguments.
-
دیکھو جب تم کو وقت ملے،
تنہائی میں اک روز چلے آنا،
میری خاموشی کو سننا،
ان کہے لفظوں میں دبی کہانیاں،
یعنی تیرے محبت کی ادھوری کہانیاں،
خاموش نظروں سے پڑھنا،
اور جی بھر کے رونا،
ان لمحوں کو،
جو تم نے گنوا دیے..
اور تمہیں احساسِ ندامت تک نہ ہوا،
کہ وہ ایک لڑکی،
جو تمھارے آنگن میں،
محبتوں کی آس لگائے،
تمھاری نظروں کے سامنے ہی دفن ہو گئ،
کتنی ہی مجبور رہی ہوگی،
جانتے ہو کیسے ؟؟
کہ اپنے سامنے ہی،
اپنے ارمانوں کا قتل دیکھنا،
اور خاموش رہنا،
اندر سے مار دیتا ہے...
میری جاناں،
اگر کبھی فرصت ملے،
میری مرقد پر چلے آنا.°-
یہ اندر ہی اندر جینا اور اندر ہی اندر مرتے رہنا بھی عجب کھیل ہے، عجب لذت ہے اس کھیل میں، عجب اذیت ہے اس میں...لیکن بعض اوقات جب انسان اپنے تمام احساسات کاغد کے سپرد کر دیتا ہے تو وہ کھوکھلا ہو جاتا ہے، اور یہ کھوکھلا پن مزید تنہا کردیتا ہے، کیونکہ اس سے پہلے جذبات کا طوفان ہمارے اندر ہلچل مچاۓ رہتا ہے، اور جب احساسات الفاظ کا روپ دھار لیں وہ ہمارے نہیں رہتے، ہمارے اندر نہیں رہتے, میرے لیے یہ اجنبی ہو جاتے ہیں.
-
جب رشتوں میں عزت نہ ہو تو وہ رشتے نہیں، مجبوری بن جاتے ہیں.. کیونکہ عزت ہی محبت کی دہلیز ہے. محبت کے بنا کوئ رشتہ نہیں ہوتا..
-
زندگی یوں ہی سنورتی ہے
تیری آنکھ میں اپنا نام دیکھوں
تیری سانس میں اپنی سانس سمجھوں
مگر یہ خواہشیں میری،
کب تیری نظر سمجھتی ہے،
میں بکھروں تو تیرے نام پر،
میں سنوروں تو تیرے نام پر،
یہ زندگی یوں ہی چلتی ہے ...-
اپنی فیملی کے نام
اک تمھارے مسکرانے سے
کیا کچھ نہیں ہوتا؟
تو سنو!
اک تمھارے مسکرانے سے،
پھوُل کھلنے لگتے ہیں
پنچھی چہکنے لگتے ہیں
گلنار دہکنے لگتے ہیں
بہار نکھرنے لگتی ہے
قندیلیں جلنے لگتی ہیں اور
مندروں کے دیئے
تیری ہنسی سے لَو مانگنے لگتے ہیں
چاند بھی تو
چاندنی بکھیرنے لگتا ہے
اک تمھارے مسکرانے سے
ستارے دمکنے لگتے ہیں
چار دشائیں مہکنے لگتی ہیں
ہم سنورنے لگتے ہیں
کیوں کہ صرف تمھارے مسکرانے سے
منسوب ہیں خوشیاں ہماری
تمھاری ہنسی سے بندھی ہیں سانسیں ہماری-