رنجشیں بھی تھی ،اُس پر گمان بھی تھا
ایک ماہ کے بعد جانا،یہ ہونا کتنا ضروری تھا
اِسی میں کہہ دوں غلط ،تو بخشش میں کسی سمجھو
اندھیرے شہر میں روشنی کا آنا بھی ضروری تھا
عنایت تھی ہم پہ ،یا سازش تھی زمانے کی
جانتے ہیں ،جزباتوں کے کاروبار کا چلنا بھی ضروری تھا
وصل تھا ،اصل تھا ،یا لہجہ کا تقاضا تھا
دلِ ناداں کو صحیح راہ دکھانا بھی ضروری تھا
اُن خوابوں کی تعبیر خوشیاں ہی خوشیاں تھی
پر اُس معصوم گھر کو سکون ملنا بھی ضروری تھا
بند در کو تکتے رہے ہم ایک عرصہ
نیی منزل دیکھ ،اُس در کا بے در ہونا بھی ضروری تھا
-