Khushi se jeene ka raasta dikhlaa
Fiker-e-mustaqbil main na tu mujhko uljhaa
Yaqeen pukhta tu us khuda per bnaa
RizQ ka kfeel wahi hy Bakhudaa!
-
کھو گیا ہے وہ راستہ
جینے کا تھا جو آسرا
یونہی مر گئی گر خدانخواستہ
کون پڑھ کر بخشے گا بلامعاوضہ
-
CA
نے دکھلایا ہے جینے کا اک نیا راستہ
بھٹک رہے تھے ہم زندگی سے آہستہ آہستہ
-
استاد کے پاس تو لگا رہتا ہے Students کا آنا جانا
ضروری تمہارے لئے ہے teacher کی دعا و اعتماد پانا
اگر تم Teacher کو تقدس و تکرم سے خارج کرتے ہو
خود کو مقدم رکھ کر ICAP سے امیدِ وفا رکھتے ہو
تو ICAP کا فرض ہے Exam hall میں تمہیں لانا
اور paper دے کر تمہیں خون کے آنسو رلانا
بہت عجیب ہوتا ہے یہ Exams کا زمانہ
آگے سے رٹا لگانا اور پیچھے کا بھول جانا
بہت مشکل کام ہے Chartered Accountant بن جانا
اپنے ادھڑے زخموں کو خود سے مرہم لگانا
یاد رہے گا پڑھائی کیلئے Fun کو ٹھکرانا
پڑھتے پڑھتے زندہ لاش جیسا بن جانا
ہر دن ایک ہی جیسی زندگی کا گزارنا
Result کے بعد بہت ساری ذلت اٹھانا
وقت ہے پڑھ لو اور چھوڑو یہاں وہاں دل لگانا
وگرنہ بعد میں رہ جائے گا بس رونا اور پچھتانا
ICAP کا کام ہے تمہیں انسان کا بچہ بنانا
تمہیں ناکامیوں سے اکیلے ہی لڑنا سکھانا
ضروری ہے تمہارے لئے ابھی دل میں ICAP کا خوف گھسانا
ابھی بھی عقل نہیں آئے تو شرم سے ڈوب مر جانا
اس وقت نے گزر جانے کے بعد واپس ہاتھ نہیں آنا
بہتر ہے تمہارے لئے ابھی کتابوں کو اپنی جان بنانا
-
میرے وہم و گمان میں کبھی اپنوں کی جدائی نہ تھی
لاکھ اختلافات تھے سبھی سے مگر کسی سے بےاعتنائی نہ تھی
محدود زندگی میں لامحدود حسرتوں کا سہارا تھا
جب مجھ کو حقیقت سے آشنائی نہ تھی.......
تھی اس کو مجھ سے وفا کی فریاد مسلسل
نجانے کیوں اسکی بےوفائی میں بھی وفا نہ تھی
بہت گہرے تھے اس سے دل کو خدشات
اسکی گفتگو سے فقط دل کو ہمنوائی نہ تھی
تھی مجھ کو اس سے امیدیں وابستہ مگر اب
اچھائی کی ایک جھلک اس میں مجھ کو دکھائی نہ دی
میں ششدر تھی دیکھ کر اس میں بغاوت کو
بعد اسکے اک رات بنا خوف میں نے گزاری نہ تھی
مٹ گئی تھی آزادی سے جینے کی تمنا میری
ساتھ اس کے زندگی سے کوئی امید وابستہ نہ تھی
-
تھی اس کو مجھ سے وفا کی فریاد مسلسل
نجانے کیوں اسکی بےوفائی میں بھی وفا نہ تھی-
محدود زندگی میں لامحدود حسرتوں کا سہارا تھا
جب مجھ کو حقیقت سے آشنائی نہ تھی....
-
میرے وہم و گمان میں کبھی
اپنوں کی بے وفائی نہ تھی...
لاکھ اختلافات تھے سبھی سے مگر
کسی سے کبھی بےاعتنائی نہ تھی ...-
میری آنکھوں میں بستی ہے خوابوں کی دنیا
میرے دل میں دھڑکتی ہے تخیلات کی دنیا
پنچھی ہوں میں بےضرر, ہواؤں میں گزر جسکا
چھن گئی ہے اس سے, اسکی تصورات کی دنیا-