Until I breathe my last
-
Nutritionist By Profession
Fictionist
guriya💞
اس بے حس دنیا میں بہت حساس ہوں می... read more
خدا کو اک روز میں خط لکھوں گی
تیرے ہاتھوں سے بنے اس پتلے نے کیا کچھ سہا ،سب آنسوؤں کے ساتھ لگوں گی
روح میں پیوست ہر زخم ،کی روداد لکھوں گی
کیسے تن بدن ہوا چھلنی میرا اک،اک سانحہ واشگاف لکھوں گی
رتجگے تھمانے والوں ، اذیتوں کے پہاڑ توڑنے والوں کے کمال بھی لکھوں گی
ٹوٹتے حوصلوں ، بہتی آنکھوں کو کس نے سنبھالا یہ بھی اک قطار میں لکھوں گی
لکھ تو دوں گی یہ سب بڑی روانی سے،مگر اک دقت ہے
کہ
جوابی خط میں اگر اس (خدا)نے اپنے احسانات کا حساب مانگ لیا
تو کیا اک سانس کا بھی حساب لکھ پاؤں گی۔۔۔۔؟؟؟
-
سینے میں مدفن تمناؤں اور آرزؤں کی ان گنت قبروں پہ یر روز اشک باری کرتے ہوئے ہم نجانے کتنے لمحوں کو فقط آکسیجن سے کاربن ڈائی آکسائڈ بنانے میں صرف کر دیتے ہیں ۔۔۔۔
-
گونگے دکھ
ہمارے دلوں کی مقفل صندوقچیوں میں نجانے کتنے دکھ مدتوں سے التی پالتی مارے بیٹھے ہیں ،کتنے ارمان اپنا خون ہونے پر ہمارے اندر سرطان کی طرح سرایت کر گئے ہیں ،کتنی تمنائیں ادھورے پن کا شکار ہو کر دماغ کو میگرین کی صورت چمٹ گئی ہیں ،نجانے کتنی امیدیں نوکیلی کرچیوں کی صورت اختیار کیے ہر آنے جانے والی سانس کا رستہ روکنے کے درپے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
اپنے وجود کے ساتھ ان بھرکم گونگے دکھوں اور نجانے کتنی اور صعوبتوں کو لیے ہم آدھ ادھورے انسان شاہراہِ حیات پر اک غیر معینہ مدت تک محوِ سفر رہیں گے-
Of understanding and compromises, floating in the river of trust
-
اٹھو پیارے ابھی سے تھک گئے تم۔۔۔۔۔۔۔
ابھی تو آغاز سفر ہے اور تمھیں تو بہت دورجانا ہے۔۔۔۔۔
ساۓ بھی آئیں گے اس راہ میں اور دھوپ سے بھی ٹکراؤ گے۔۔۔۔
مگر ارادے مصمم رکھنا تم ،تمھیں بہت دور جاناہے۔۔۔۔۔
بہت سی آنکھیں منتظر ہیں تمھیں اس پار دیکھنے کو۔۔۔۔۔
بہت سے دعاگو مانگ رہیں کامیابیاں تمہاری۔۔۔۔۔
ہزاروں دعائیں قبولیت کا شرف پانے کو بےتاب ہیں۔۔۔۔۔
-
The world is running out of humanity be the one to save it
-
ہجر کی پہلی شب سحر میں بدل جاۓ تو دکھ بھی راحت میں بدلنے لگتے ہیں
-
باغباں میرے مالک کو صدا بازگشت دینا
کہ تیرے ہاتھوں سے لگایا ہوا وہ پیڑ
جو ہر نگاہ کا مرکز تھا
تیرے آنگن کا حسن تھا
فراوانی رزق سے مر رہا ہے
جل رہا ہے تیرے انتظار کے دوزخ میں
پلٹ آ انھی پگڈنڈیوں پہ
آ کر میری چھاؤں میں بیٹھ جا
دیکھا مجھے داغ دل کے
سنا مجھے قصہ
صحرا میں اڑتی دھول کا ۔۔۔۔
-