میرے حضور شکایتیں تو بہت ہیں تجھ سے
خیر، تمہاری محبّت نے مانوس کر رکھا ہیں
الفت تو صرف تجھ سے ہیں،اے دلنشیں
مگر تمہاری حرکت نے مایوس کر رکھا ہیں-
ज़मीं पे चांद कहां रोज़ रोज़ उतरता है।
کیسے لوگ ہونگے وہ جو واعدہ کے پاسدار ہیں
اس دور میں تو سب فاعدہ کے پیروکار ہیں-
کاش ایسا ہو کے وہ ہمیں منانے آۓ
ہم انکی بات سنے اور خد مان جاۓ
ہوا کچھ یوں کی ہم انکو منانے گۓ
اور پھر انکی نامنظوری خد ہی مان گۓ-
پتا نہیں تم کب ملوگے
ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ تم ملوگے
اک عمیید ہے کہ تم ملوگے
اور ہم سے یہ کہوگے
چلوں اک نئ شروعات کرتے ہیں
پیچھے کی چھوڑو، نئ بات کرتے ہیں
اور پھر ہم انکے دید کو ترستے
اور وہ ہمارے باہوں میں آنے کو تڑپتے
ہوتی ایک نئ شام اس دن
ہوتا ایک نیا کام اس دن
زندگی پھر پیاری ہو جاتی
زوجیت میں وہ جو ہماری ہو جاتی-
محبت کی تھی تم سے ،
وفا کرنے چلے تھے ۔
ہاے، یہ کیا کر گۓ
اور کیا کرنے چلے تھے۔-
ہر حسین چہرے کے پیچھے نقاب ہے
جو کل تک پردہ دار تھیں،آج بے حجاب ہے
اور
جنکے اپر ہم جان نصارکر بیٹھے تھے
وہ ہمسے بےوفائ کرنے کو بے تاب ہے-
سوچ میں دیوانگی،دل میں گھبراہٹ ہے
غمگین چہرے کے پیچھے مسکراہٹ ہے۔
ایسا موقع آیا ہے ایک عرسے کے بعد
کہ من کے آنگن میں کسی کی آہٹ ہے
ابھی جو آۓ ہو تو پھر نہ جانا
کہ دل میں تمہاری،صرف تمہاری چاہت ہے-
تھوڑا تم پاس آۓ
تھوڑا ہم ہچکچاۓ
کچھ آگ پہلے سے تھی
کچھ خد تم بھڑکاۓ-