سو میں نے بات بدل دی گلے لگا کے اسے
درست شخص غلط بات پر اڈا ہوا تھا
میں چاہتا تو زبانیں خاموش کر دیتا
مگر میں چپ تھا تیرے حکم پر روکا ہوا تھا
ہم ایک ساتھ تھے اور اپنی اپنی نیند میں تھے
وہ سو رہی تھی علی اور میں مرا ہوا تھا.-
جا بجا دل کو لگانے سے کہاں بھولے گا
ہم کو وہ شخص بھلانےسےکہاں بھولےگا
ہاں کئی روز سے وہ یاد نہیں آیا مگر
وہ فقط یاد نہ آنے سے کہاں بھولے گا🍁-
بتا ہمیں بھی کبھی اے ملالِ در بدری___
کسی کی آنکھ سے نکلے ہوئے ___کہاں جائیں!!-
خفا ہونا منا لینا
صدیوں سے روایت ہے
محبت کی علامت ہے
گلے شکوے کرو مجھ سے
تمھیں اس کی اجازت ہے
مگر یہ یاد رکھنا تم
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
ہوائیں رخ بدلتی ہیں
خزائیں لوٹ آتی ہیں
خطائیں ہو بھی جاتی ہیں
خطا ہونا بھی ممکن ھے
مگر یوں ہاتھ سے دامن کبھی
چھوڑا نہیں کرتے
تعلق ٹوٹ جانے سے کبھی ٹوٹا نہیں-
جو لوگ کہتے ہیں ناں کہ اب کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اب کسی چیز سے ، کسی بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔۔
وہ جھوٹ کہتے ہیں ۔۔۔ فرق پڑتا ہے ۔۔ اور پڑھتا رہتا ہے ۔ ہر پل ۔۔۔ ہر وقت ۔۔۔ ھر لمحہ
۔۔ جب وہ کسی اور کو اس مقام پر دیکھتے ہیں ۔۔ جو انہوں نے کبھی اپنے لئے سوچا ہو ۔
۔ ہر وہ خواب جو انہوں نے اپنے لئے دیکھا ہو ۔۔ اس کی تعبیر میں کسی اور کو دیکھتے ہوئے ۔۔
ہر وہ احساس جو ان کے دل نے کسی سے باندھا ہو ۔۔ کسی اور کو اس احساس میں جیتا دیکھتے ہوئے ۔۔ ہر وہ منظر دیکھتے ہوئے ۔۔ جو ان کی بجائے کوئی اور عمل کر رہا ہو ۔۔
ہر وہ جگہ ۔۔ ہر اس خلا اور کسی کو دیکھتے ہوئے ۔۔ جو کسی اور کے ہاتھوں بھر دی جائے ۔۔ فرق پڑتا ہے ۔۔۔ فرق پڑتا رہتا ہے ۔۔۔ لوگ جھوٹ بول سکتے ہیں ، ایک حد تک خود سے بھاگ سکتے ہیں ۔۔ مگر ایک لمحہ آتا ہے جب وہ مان لیتے ہیں ۔۔ خود سے اقرار کر لیتے ہیں کہ ہاں ۔۔ کسی کے ہونے سے ۔۔ نہ ہونے سے ۔۔ چپ رہنے سے ۔۔ یا کہہ دینے سے ۔
فرق پڈتا ھے-
یہ تیری جدائی کا غم نہیں کہ یہ سلسلے تو ہیں روز کے
تیری ذات اس کا سبب نہیں , کئی دنوں سے یونہی اداس ہوں
کسی اور کی آنکھ سے دیکھ کر , مجھے ایسے ویسےلقب نہ دے
تیرا اعتبار ہوں جانِ من , نہ گمان ہوں نہ قیاس ہوں🥀-
Mere tanhayi ka mjy koi gila nahi,
Kya hua jab tu mjy mila nahi,
Phir b dua karegy aapk waaste,
Aapko voh sab mile jo mjy kabi mila nhi... ❤️-
بدلہ نہ مرے بعد بھی موضوع گفتگو
میں جاچکا ہوں پھر بھی تری محفلوں میں ہوں-
مجھے شوق تھا تیرے ساتھ کا
جو نہ مل سکا، چلو خیر ہے
میری زندگی بھی گزر جائے گی
تُو بھی جا چکا، چلو خیر ہے
یہ جو بے بسی ہے چار سُو
اور الجھے الجھے سے طور ہیں
تجھے سب خبر ہے مگر تُو کیوں؟
نہ سمجھ سکا ، چلو خیر ہے
کبھی تم کو ضد تھی کہ میں ملوں
کبھی میں بضد تھا کہ تُو ملے
یونہی دھیرے دھیرے ختم ہوا
یہ بھی سلسلہ ، چلو خیر ہے-
ابھی تو چند لفظوں میـــں سمیٹا ہے تجھے میــــں نــے__!
ابھی تو میـــری کتابوں میـــں تیــــری تفسیر باقی ہــے__!-