جو نجابت کے دھوکے میں مارا گیا
وہ سیادت کے دھوکے میں مارا گیا
ترس آتا ہے انسان کے حال پر
یہ نیابت کے دھوکے میں مارا گیا
آئینہ سچ کی خاطر دکھاتا تھا جو
وہ بغاوت کے دھوکے میں مارا گیا
دیکھ کر مضطرب مجھ کو مسکائے وہ
بس حلاوت کے دھوکے میں مارا گیا
کہنے کو تو بڑے لوگ ہمدرد تھے
تو اعانت کے دھوکے میں مارا گیا
پیر اپنے پہ جس کو تھا اندھا یقین
وہ کرامت کے دھوکے میں مارا گیا
جھانک کر دیکھا لہجے کی تفسیر میں ؟
یا فصاحت کے دھوکے میں مارا گیا
جو عقیدے کو برتر کہے عقل سے
وہ اصابت کے دھوکے میں مارا گیا
فیض فیضی کو تم جانتے ہو بھلا؟
جو ذہانت کے دھوکے میں مارا گیا
-
زیست کی دوا ہے کیا ؟
درد میں شفا ہے کیا ؟
ایک جبر ہے خود پر
لفظ اور وفا ہے کیا ؟
شاعری ہوئی ارزاں
شعر مر گیا ہے کیا؟
حال دیکھ بولے وہ
بولو مدعا ہے کیا ؟
ہے گڈریا چپ کیوں اب
شیر آ گیا ہے کیا ؟
تم جو ہنستے رہتے ہو
کوئی بد دعا ہے کیا ؟
فیض فیضی جانے کون؟
تم کو کچھ پتا ہے کیا ؟
-
سب مری اچھائیاں اپنی جگہ
عشق کی رسوائیاں اپنی جگہ
مسکراتا ہوں میں دیکھو بار بار
زیست کی کٹھنائیاں اپنی جگہ
گرچہ ہے پر کیف محفل یہ تری
پر مری تنہائیاں اپنی جگہ
بس رہے ایمان محکم اور کیا
حسن کی انگڑائیاں اپنی جگہ
شعر گوئی ہے تفنن طبع کا
فلسفہ ، گہرائیاں اپنی جگہ
وصل کی سب قربتیں پیاری مگر
ہجر کی رعنائیاں اپنی جگہ
نظم اردو میں بہت لکھی گئی
پر وہ اک پرچھائیاں اپنی جگہ
فیض فیضی
-
نطق میں شاعری ضروری ہے
حسن میں دلکشی ضروری ہے
جانتا ہوں عذاب اس کے پر
کیا کروں آگہی ضروری ہے
کون مانے گا اس کے ہونے کو
دشت میں زندگی ضروری ہے
ہوش والے بھلا یہ کب سمجھے
کس قدر بے خودی ضروری ہے
قافیہ باندھنا نہیں سب کچھ
شعر میں شستگی ضروری ہے
ترس آتا ہے حال پر اپنے
پر مری بے بسی ضروری ہے
خواب چھبتے ہیں میری آنکھوں میں
نیند سے دشمنی ضروری ہے
فیض فیضی
-
منٹو کے افسانوں اور فحش نگاری میں وہی فرق ہے جو Nude Art اور Pornography میں ہے !
-
جس چہرے کو دیکھتے ہی آپ کے چہرے پہ مسکراہٹ اور تازگی آجائے میری نظر میں وہی چہرہ سب سے زیادہ خوبصورت ہوتا ہے
-
I don't see people around me , all that I see are poor, fragile egos !
-