اب تمنا جس چیز کی بھی کروں جل جائے
بس ایک یہی صورت ہے کہ دل بہل جائے
کس کی مجال دل کو سمجھاۓ کوئی بات
ڈوریاں جل بھی جائے کہاں ممکن کہ بل جاۓ
کم از کم میرا ہو کے رہے وہ جہاں بھی رہے
میں یہ کہاں کہتا ہوں میری خاطر بدل جائے
دل تو خیر سنتا نہیں کسی عقل کی بحث
کہاں کسی کے کہے سے انیس اب سنبھل جائے
-