زندگی میں کبھی کسے کہ اتنے عادی مت بننا کہ انکا جانا آپ کو اذیت دے،آپ سے ذھنی سکوں چھین لیں۔ کیوں کہ جانے والا شخص یہ نہیں جانتا کہ آپ انکے لیے کیا ہے ،اور انکے جانے کہ بعد انساں کو دنیا کی خوبصورت ترین چیز بھی بے معنیٰ لگنے لگتی ہے،ساری رنگینیاں غائب ہو جاتے ہیں
آپکا ہر چیز سے دل اٹھ جاتا ہے،اور انکی یادیں نہایت تکلیف دہ ہوتے ہے جب تک وہ شخص ہمارے دل اور دماغ میں رہتا ہے۔-
کیوں کہ تو ایک عورت ہیں
جو کچھ تو کر سکتے ہیں
وہ میں کر نہیں سکتا
تو بولے گی کہ میں تو
جکڑی ہوئی ہوں
میں تو اپنے آپ میں ہی
بکھڑی ہوئی ہوں
میں اپنی خوشیاں لٹاتی ہوں
اپنے غموں کو چھپاتی ہوں
میں خود ہی خود سے لڑتی ہوں
روز ایک نئے کہانی بنتے ہوں
کیوں کہ میں ایک عورت ہوں
مانا کہ یہ سب باتیں
درست ہیں تیری
مگر جو کچھ تو کر سگہتے ہیں
وہ میں کہاں کر سگہتا ہوں
میں کہا سورموں کو
جنم دے سگہتا ہوں
میں کہا بہادروں کی
پرورش کر سگہتا ہوں
میں کہا دودوں کو
حوصلہ دے سگہتا ہوں
میں کہا رشتوں کو
نبہھا پاتا ہوں
میں کہا بھائی کا
ہم راز بن پاتا ہوں
میں کہا باپ کی لاٹی
بن پاتا ہوں
میں کہا اماں کا
سہارا بن پاتا ہوں
میں کہا اپنے خوشیاں
لٹاکر خاموش رہ پاتا ہوں
میں کہا طیش میں آکر بھی
چپ چاپ چلا جاتا ہوں
میں کہا اپنے گھر کو چھوڑ کر
دوسروں کا گھر اپناتا ہوں
لیکن یہ سب تو کر سگہتے ہیں
کیوں تو ایک عورت ہیں۔
-
واقعی پتا نہیں کہاں کے مرد ہے ہم جو عزت لوٹنے کو مردناگی سمجھتے ہے چاہیں علیشہ ہو یا زینب ،نمرتا ہو یا کرن ،جہاں دیکھیں وہاں ہم نے خود سارے حدیں پار کردے۔
نہ ہم پھول جیسی کلیوں کے ہم محافظ بنے نہ ان ماؤں کہ سپاہ سالار اور نہ ہی ان بہنوں کا سایہ بن سکے ۔
ہم نے بس اپنے ایئر کنڈیشنر روم میں بیٹھ کر ہر روز ایک نۓ ٹرینڈ کو اوڑاں دے۔
پر یہ کوشش کبھی نہ کی کے ایسی ٹرینڈ چلانے کی کبھی نوبت ہی نہ آۓ۔
اگر ابھی بھی بہ جاۓ ہم تو کل ہماری باری ہوگے..
— % &-
گھڑی کہ آگے ہونے کا ایک یہ بھی فائدہ ہے
وقت گزر بھی جاۓ تو دیر نہیں ہوتے۔۔
— % &-
سپنوں کو توڑ کر
سپنوں کی تلاش میں
ہر روز نکل پڑتے ہے
انجانے موڑ پر
ایک سفر ہے جو طے کرنا ہے
ایک سکوں ہے جو کہیں پیچھے رہ گیا ہے
خواہشوں کی آڑ میں
خوشیوں کو چھوڑ کر
سپنوں کو پورا کرنے
سپنوں کو توڑ کر
ہر روز نکل پڑتے ہے
انجانے موڑ پر
تکلیفیں آتے ہیں
مشکلیں ڈراتے ہے
آنکھ جو لگ جاۓ تو
ذمیداریاں جگاتے ہے
اپنوں کو چھوڑ کر
سپنوں کو جوڑنے
ہر روز نکل پرتے ہے
انجانے موڑ پر۔-
تو رو نہیں سکتا کیوں کہ تو مرد ہے۔۔
چوٹ لگنے پر چاہے کتنا بھی
درد کیوں نہ ہو پر وہ درد آنسوؤں کی
صورت لے نہیں سکتا ۔۔
کیوں کہ تو مرد ہیں
اور مرد کو کبھی درد نہیں ہوتا۔۔۔
پر انہیں کون سمجھاۓ
میں بھی انہیں 206 ہڈیوں
کا بنا ہوا ایک پتلا ہوں۔۔
پھر میں کیوں اپنے جذبات کو
زبان دے نہیں سکتا
کیوں میں کھل کے ہنس نہیں سکتا
کیوں مجھے اپنے سوالات ہر روز ستاتی ہیں
کیوں میں اپنے آپ کو جھوٹی تسلی سے
ہر روز بہلاتا ہوں
کیوں میں اپنی عزت کی خاطر
ان کی جھوٹی باتوں کو بھی سچ بناتا ہوں
کیوں میں کہہ نہیں سکتا
کے مجھے یہاں نہیں جانا
اک روز کے لیے مجھے گھر کا
بڑا ہونے کا فرض نہیں نبھانا
پر یہ سب کچھ میں کر نہیں سکتا
کیوں کہ میں مرد ہوں
اور میرا جنم ہی مشکلات کا
سامنا کرنے کے لیے ہوا ہیں۔۔-
اچھا ہے کے تم
میرے جیسے نہیں
ورنہ ان الجھتیں رشتوں میں
اور بھی الجھ جاتے
سہہ پاتے وہ درد جو
میں نے تمھارے وجہ سے سہہ ہے
اور پھر تم رکھ پاتے وہ باتیں دل میں
جو کہہ دیتے تو یار جاتے
سنبھال کر رکھے تو ہر بار
خود سے ہی ہار جاۓ
ان حسرتوں کے ٹوٹنے کا غم
وہ وعدے تھے یا میرا تھا وہم
شکر ہے تم میرے جیسے نہیں۔
کیوں کے جتنا میں برا ہوں
شاید تمھارے قابل نہیں ہوں
میں قائل ہوں نبھانے کا
تم کام پرنے کے بعد چھوڑ جاتے ہو۔
شکر ہے تم میرے جیسے نہیں۔
-
ہم سے بات کرنے کی
میں نے لاکھ کیے تھے جتن
تم کو ساتھ رکھنے کی
اب جو روٹھا ہوا ہوں میں
تو فریاد کرتے ہو
ہم نے کیا ہی کیا ہے
تم ہی دوستی خراب کرتے ہو
میں تمہیں کیسی سمجھاؤں کے
مجھے اپنی خوشیوں سے زیادہ
تمھارے خوشیاں عزیز ہے
میں نے تمھارے ہر جھوٹ کو سچ مانا ہے
تمھیں اپنی لیے سب سے عزیز جانا ہے
تو پھر میں کیسی تمھارے خوشیوں میں
خوش نہیں ہونگا
کبھی وقت ملے تو سوچنا
اور بار بار سوچنا
مجھے یقین ہے کے
تمھارے یہ وقتی سوچ
میرے دوستی کی سامنے ہار جاۓ گے۔-