کبھی کھل کے کھلکھلاتی ہے
کبھی آہستہ سے مسکراتی ہے
یہ زندگی اسی طرح
بس اسی طرح چلتی چلی جاتی ہے
اونچے نیچے راستوں پر پیچ و خم کھاتی ہے
یہ زندگی اسی طرح بس اسی طرح چلی جاتی ہے
کبھی خواہشیں کبھی حسرتیں کبھی بے بسی کبھی بے کلی
یہ زندگی اسی طرح بس اسی طرح چلی جاتی ہے
کبھی رنگ و نور کا سیلاب ہے کبھی گھپ اندھیرے میں ڈوبا رنگ
، کبھی اپنی موج میں بہتی ہے, کبھی رستہ ہی بدل جاتی ہے
یہ زندگی اسی طرح بس اسی طرح چلی جاتی ہے-
تجھے سوچنا اور
سوچنے کے بعد
دل کے پنوں پہ تیری ہر یاد کو لکھنا۔
محبوب میرے، میرا مشغلہ
،میرا فلسفہ
میری زندگی
میری بندگی
تیرے نام سے تیرے نام تک
-
کیوں کسی کو کو ڈھونڈیں ہم شکایت کے لئے
آئینہ رکھتے ہیں سامنے اور بول لیتے ہیں-
ٹھہرئے ذرا ، رکیے جناب ایک بات سنتے جائیے
،
آپ میری سر پھری خواہشوں میں سے ایک ہیں-
اس کے ہاتھوں کی نزاکت۔۔۔ کو چھونے کے لیے
گلاب پکڑتی ہے تو۔۔ کانٹے بھی ہاتھ چومتے ہیں
-
میں جانتی ہوں میں قصور وار نہیں مگر
میرے منصف تجھ سے محبت جیت جائے گی
-
اس نے میرے کان کے بالے کو کچھ ایسے چھوا
نرمی اس کے ہاتھ کی بدن میں سرایت کر گئی
-
یقین مانئے زندگی بہت خوبصورت ہے اس میں نغمے ہیں
نغموں میں چاشنی ہے جو زندگی کے رنگ میں اپنی مٹھاس پر دیتی ہے یہ آپ پر ہے کہ آپ زندگی کو کس طرح سے گزارتے ہیں کچھ لوگوں کو زندگی گزار دیتی ہیں اور کچھ لوگ ہنستے ہوئے زندگی گزار دیتے ہیں
-
بند آنکھوں میں رہو
بن کے تم خوابوں میں رہو
احساس بن کر میرے آس پاس
خوشبو کی طرح مہکتے رہو
کچھ زیادہ نہیں مانگتی
بس اتنا کر دو کہ تم
سدا میرے رہو
اور بس میرے رہو
-