تم یاد تو آوٴ پہلے. . . . . پھر بھول جانے کا بھی سوچتے ہیں!!!
-
ہم۔جس چیز سے نفرت یا انکاری ہوتے ہیں ، اسی کے اُتنے ہی قریب ہوتے ہیں ،
-
تمہاری تمام سونپی ہوئی "ذمہ داریوں " کو اٹھاتے اٹھاتے بہت تھک بھی گیا ہوں اور حوصلہ بھی نہیں ہارا، آنکھوں میں طوفان ِ نوعؑ ٹھاٹھیں مار تو رہا ہوتا ہے مگر. . . ضبط اتنا کہ "صحرائےِ رخسار" کو کبھی تر نہیں ہونے دیا
پوچھنا یہ تھا کہ . . کیا میں ٹھیک کر رہا ہوں ؟؟-
تقریباً ہر رات میں "قدرے سیاہ" آسمان کو چارپائی پہ لیٹا گھورتا رہتا ہوں کہ ، اگلے ہی لمحے خود کو اک بہت بڑے "پرندے" کی کمر پہ " اُگے" سرمئی اور نہایت نرم " پنکھوں" پہ لپٹا جانے. . . . . . . . . . کون سی نیند کی وادیوں کی دریافت میں سوار پاتا ہوں ،اور انہی پنکھوں پہ سوئے جو نیند سے میرا تعلق بنتا ہے شاید بیان نہ کر پاوں ، اور . . . ساتھ اس پرندے کا ہر رات اس ڈر سے شکریہ بھی ادا نہیں کرتا کہ کہیں ایسا نہ ہو دوبارہ پھر وہ آئے نہیں ۔۔۔۔۔۔!!!
-
آنکھوں کی "کال کوٹھری" میں قید تین "آنسو" فرار ہونے میں کامیاب !
آخری بار انکو "سُرنگ ِ تکیہ" میں روپوش
ہوتے
دیکھا
گیا-
میں "لفظ" تحائف میں پیش کرتا ہوں ، میرا ایک جملہ آپکو اس بات کا احساس دلا سکتا ہے ،
والسلام. . . .
-
میں نے "خستہ حال" رشتوں کو مسلسل پائیدار رکھنا جب سے چھوڑا ہے،
ٹھیک
تب سے میں یہ جان پایا ہوں کہ جو زندگی ہے " میری اپنی ہے "-
جیسے ہی نماز کے بعد دعا کے لیے ہاتھ سبھی اٹھانے لگے، تو امام صاحب کی نظر مسجدکے صحن میں بیٹھے "کتے" پہ پڑی _ اک بندے نے جلدی سے اٹھ کر اسے بھگایا،میں دعا مانگ کر اٹھا اور چل دیا ، یہ وہی تھا جس کے لیے دو دن پہلے میں نے اپنے پرانے کام والے کپڑے رات کی سردی سے تھوڑا بہت بچنے کے لیے اپنی دوکان کے باہر رکھے تھے اور وہ ان پر بیٹھ کر آرام کرتا رہا اور وہ شاید. . . . شاید میرے پیچھے آیا تھا پاگل کہیں کا❤ — % &
-
یہ درخت بھی نا. . . .
بہت انا پرست ہوتے ہیں اپنا "سبز" غرور دیتے نہیں زمین کو، مگر جب یہ "مان" یونہی ٹھنڈا یعنی"زرد" پڑنے لگ جاتا ہے تو زمین کے دامن کو "پیلے" پتوں سے نذرانہ ِ عقیدت یا فراغ دلی کہہ لیں ،بھرنے کی کوشش میں جُت جاتے ہیں ،
کبھی غور تو کیا ہو گا آپ نے بھی ؟؟؟— % &-
شاید اب خاموش ہونا سیکھتا جا رہا ہوں ، اور ساتھ ساتھ میں تعلقات کو نبھا ضرور رہا ہوں . . . . . مگر شاید وہ مجھ میں پہلی سی گرم جوشی مدھم سی پڑ گئی ہے اور حیرت کی بات یہ ہے اوپر سے کہ مجھے اب خود سے شکایت بھی نہیں ، میں نے اب خود کے ساتھ رہنا سیکھ لیا ہے شاید. . . . . !!!— % &
-