Those wounds and my dreams
For long I had a lot screams
A person who met me by chance
Surely unexpected daydreams
Who thought about a nightmare
Even after fully positive vibes
A flooded night came through rains
Droplets! On face through her pains
For people it looked a rainbow
And Me ! Sunshine without a sunrise
Nevertheless I hold hands tight
Ah! Silence stroke my all Chambers
-
+91-9682307981
Don't wanna to ... read more
تجھے تو ہم اپنا جہاں مانتے ہیں
کہا بھی تو اپنا کہاں مانتے ہیں
اجازت ہے بے انتہا عشق کرنا
ذرا بھی تو دل کی کہاں مانتے ہیں
ملاقات مجنوں کے جیسی تھی چاہت
سُنا تم کو لیلا وہاں مانتے ہیں
نہیں ہم کو مطلب تری فطرتوں سے
گِلا بھی تو صاحب کہاں مانتے ہیں
وفا کے شکاری شفا ڈھونڈتے ہیں
دوا بھی تو عاشق کہاں مانتے ہیں
ستایا کرو تم نہ عابد کو یوں ہی
بُرا بھی تو اپنا کہاں مانتے ہیں-
اس کے اداس چہرے سے میں یہ جان سکتا ہوں
میری یادوں میں رویے ہیں میں یہ جان سکتا ہوں
ٹھکرا کر میری محبت وہ چل دیے اک روز
کمی محسوس ہوتی ہے میں یہ جان سکتا ہوں
رُکنے کی سفارش بھی نہ جانے کی ضد بھی تھی
بس دکھاوا تھا عشق کا میں یہ جان سکتا ہوں
وہ آتے تو گلے ملتے اس کے درد کی دوا بنتے
دل میں کوئی اور تھا میں یہ جان سکتا ہوں
اجنبیوں کو دل دینا کر کے اپنوں کو بیگانہ
دھوکے پر دغا ہوگی میں یہ جان سکتا ہوں
عابد کی وفا پر شک دل کو توڑ کر رکھنا
ڈھونڈو گے میرے جیسا میں یہ جان سکتا ہوں
-
اکثر تیری یادوں کو جگا دیتا ہوں میں
ہر باری میں دل کو سزا دیتا ہوں میں
وہ کشتی جو ڈھوبی سمندر کے اندر
ساحل کو ملزم ٹھہرا دیتا ہوں میں
بجھ گئ شمعیں تو من بھی ہوا ہلکا
ورنہ رات میں اکثر پہرا دیتا ہوں میں
چل بسا یار اپنا دل کو بندی بنا کر
ٹوٹے دل کو ہر پل سہلا دیتا ہوں میں
لگ گئی ٹھوکر ایسی جدائی سے مجھ کو
دن بھر نام انکا دہرا دیتا ہوں میں
راہوں پہ بیٹھے ہیں آنکھیں نم عابد کی
آس میں یادوں کو لہرا دیتا ہوں میں
-
غرور تم کو لے ڈوبے گی عاجزی و صبر رکھ
ہمت تم کو لے آۓ گی منزل کی خبر رکھ
سر جھکے گھمنڈیوں کے ہند ٹیم کو سامنے رکھ
جھکنے نہ دینگے کبھی رب کے آگے سجدے رکھ
ہوتی نہیں فتح کبھی بغض و نفرت دور رکھ
نرمی سے قدم اٹھے رب کے فیصلے پر غور رکھ-
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں خیالوں سے نکلنے ہی
وہاں جو دید ہوتی ہے نہ ملتی ہے وہ صدیوں میں-
Mai dukh mai ro lu yaa lagavu bagawat ka naara
Do tarfa Kashmir jal raha hai sasta hai yahan khoon ka katra
میں دکھ میں رو لوں یا لگاؤں بغاوت کا نعرہ
دو طرفہ کشمیر جل رہا ہے سستہ ہے یہاں خون کا قطرہ-
Sukoon e dil na lab sako gy Juko na jab tak maalik k Dar par
Na roz e mehshar mai keh sko gy Itaa at huwi qadam qadam par
سکونِ دل نہ لب سکو گے جھکو نہ جب تک مالک کے در پر
نہ روز محشر میں کہہ سکو گے اطاعت ہوئ قدم قدم پر-
Chala jaavu us k Dar na band krna bagawat tum
Inhi alfaaz sy rukhsat huwa rehbar Kashmir ka ghum
چلا جاؤں اس کے در نہ بند کرنا بغاوت تم
انہی الفاظ سے رخصت ہوا رہبر کشمیر کا گُم-