Abdul Qadir   (عبدالقادر (مظفر نگری))
0 Followers · 1 Following

Joined 10 July 2020


Joined 10 July 2020
24 JAN 2023 AT 12:55

ہو گیا نخبہ کا لو یہ اختتام،
یاد کرنے کا کرو اب اہتمام،
برق رفتاری سےگزری ہم سےیہ
رعد کا کڑکا پڑیگا امتحان،
تھا روایت پر فقط أکثر سفر،
خود درایت کا کرو اب التزام،
سب کریں محنت فلاح ہوگی نصیب،
کر سبھی کو اے خدا تو کامران،
اب رہو بس منہمک اس میں عبیدٓ،
تاکہ رسوائی بنے نا امتحان۔۔۔۔۔

-


10 FEB 2022 AT 20:32

لو ! یہ برپا، ہو گیا پھر انقلاب،
جب کہ ظاہر، ہو گیا حسنِ نقاب۔
بنتِ حوا، نے یہ ثابت کر دیا،
ڈھال ہے،شیطان سے حکمِ حجاب۔
دشمنوں کے بیچ جب وہ ڈٹ گئی،
اور دیا، منہ توڑ تنہا ہی جواب۔
تیغِ برّاں، ظالموں کے سامنے،
برق، بن کر کے گری مثلِ عقاب۔
لشکرِ گیدڑ، سے وہ یکتا بِھڑی،
شیرنی اسلام کی زیبِ حجاب،
گر کرےہمت تو بس میں کیا نہیں،
کر دیا، ”مسکان“ نے یہ بے نقاب۔
یہ نصیحت، ہے‌ بڑی ان کے لئے،
جو نکلتی گھر سے باہر بے حجاب۔
ہے طمانچہ، مغربی تہذیب پر،
پردہ کرناجس نےسمجھاہے عذاب۔
تیری ہمت، حوصلے کو ہے سلام،
کتنی جرأت، سے کیا تونے خطاب۔
ہے یہ لرزہ، نعرۂ تکبیر کا،
نہ کہ طاؤس، اور نہ کوئی رباب۔
”عبد“ پیدا، جوشِ ایمانی تو کر،
تب ہی، آسکتا ہے کوئی انقلاب۔

-


7 OCT 2021 AT 23:58

کتنے ہی تیری سفارش، سے بچیں گے نار سے،
حافظِ قرآں ہی ہے جو، خلد میں لے جائے گا۔
ایک اِدھر حافظ ہیں شارق، اور اُدھر وقاص ہیں،
اور اِنہیں کے ساتھ میں یہ، اظہر و شہباز ہیں،
ساحل و عاقب منوّر، قابلِ تحسین ہیں،
جبکہ ان کے قلب پر ہے، نور کا اِک سائباں۔
اور اِدھر حافظ مدثر، سیف کیوں نہ شاد ہوں،
جبکہ قرآں رب ان کے، قلب میں آباد ہو،
کیوں مقدر پر یہ ریحاں، کو نہ اپنے ناز ہو،
اِن کو رب سے دوستی کا، خاص تمغہ مل گیا۔
عاشقوں کا قافلہ ہے، راہِ حق پر گامزن،
اِن کی ٹھوکر سے ہمیشہ، ہوگا بس باطل شکن،
نورُ القرآن اِن کے حق، ہے سراپا اِک چمن،
مولوی قاری جنید، ہیں امیرِ کارواں۔
حفاظِ قرآں مبارک آفریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دونوں عالم کی ہزاروں نعمتیں تم پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جو بھی قرآں کے مطابق، زندگی کو ڈھال لے،
پا لی اسنے دونوں عالم، کی بڑی فوز و فلاح۔
سب بنے حافظ و عامل مصحفِ لاریب کے۔
ہے یہی خواہش *ولی* کی، اور رب سے التجاء

-


7 OCT 2021 AT 23:56

حافظ قرآن مبارک آفریں صد مرحبا،
دونوں عالم کی ہزاروں نعمتیں تجھ پر فدا۔
تیرے قدموں میں بچھاتے، ہیں ملائک اپنے پر،
تیرے حق میں سب خلائق، کرتے رہتے ہیں دعا۔
روز و شب بس منہمک ہے،تو تلاوت میں فقط،
اور رب کی کر رہا ہے، ہر پہر حاصل رضا۔
ہے حبیبِ رب کا مژدہ، تیرے حق میں کیا حسیں،
تاج روشن سر پے ہوگا، شمس سے جو ماورا۔
جتنے حرفوں کی تلاوت، تیرے منہ سے ہو گئی،
ہر حرَف پر کر رہا ہے، تو جمع دس نیکیاں۔
مشغلہ سب مشغلوں میں، تیرا ہی سب سے بلند،
کیونکہ قرآں کو بنایا، تونے اپنا حِرزِ جاں۔
درجوں پر فردوس کے تو، جب چڑھے گا رفعتاً،
اس پہر غافل کہے گا، تو کہاں اور میں کہاں۔
...

-


21 DEC 2020 AT 7:41

(*اگر اس کو زمانےمیں،فقط مجھ سے ہی الفت ہے*)

اگر میں پہل کر دیتا، وہ مجھ کو فیل کر دیتا،
جو اُس نے ابتداء کی ہے، تو میں نے پاس کر ڈالا۔
اگر میں پار حد کرتا، یقیناً ظلم کا ڈر تھا،
جو اس نے جلد بازی کی، تو میں نے صبر کر ڈالا۔
اگر اس کو زمانے میں، فقط مجھ سے ہی الفت ہے،
تو کیوں نہ مار دے دل پر، وہ میری مہر کا تالا۔
میری شرطِ وفاداری، وہ مانےتو میں ہوں اسکا،
وگرنہ میں نہیں یونہی، کسی سے ماننے والا۔
اگر وہ حد ہی میں رہ کر، کرے تزیین جو چاہے،
لباسِ فاخرہ پہنے، یا پہنے موتی کی مالا۔
کرےتعلیم جوچاہے،یہ اس کی منشاء پےموقوف
کرے تہذیبِ مغرب ترک، کرے اسلام کو بالا۔
اگر میرے مقاصد کو، وہ اپنے بھی بناۓ” عبد“،
توپھرسمجھوکہ وہ میرا،میں اسکاہونےہوں والا۔

عبدل مظفر نگری

-


9 DEC 2020 AT 17:12

**محبت اتنی شدت سے نکاح کے بعد افضل ہے**

ہوئی تم کو محبت، یہ تو ایک دن ہونی تھی، ‌
نہ کوئی حادثہ یہ، نہ کوئی یہ انہونی تھی۔ ‌‌
یہ تو انسانی فطرت ہے، نہ کہ کوئی اتفاق،
شہادت جنگِ الفت میں، غازی کی یقینی تھی۔
مگر عبدل کی رائے ہے، نہ شیخ پار حد کرنا،
کہ قولِ رحمتِ عالم، میں اِس کی ناکہ بندی تھی
مشاور بننا تم اس کے، محبت میں فقط اے دوست
مگر رب نے خلافِ رائے، ہی میں خیر لکھ دی تھی۔
محبت اتنی شدت سے نکاح کے بعد افضل ہے،
رسول اللہ کی ہم تک، یہی تعلیم پہنچی تھی۔
تو اب بس صبر رکھو، اور توجّہ دو تعلّم پر،
یہ”عبدل“ پوری کردی ہے، جو میری ذمے داری تھی
( وما علينا إلا البلاغ )
آپکا خیرخواہ
( ع۔ق۔م۔)

-


19 NOV 2020 AT 7:08

(*.*مجھے الفت ہوئی تو تھی مگر شرطِ تغیر پر*.*)
جگر میں راز ہے جو بس اسے ایک راز رہنے دو،
نہ ضد‌ پر آؤ تم بس، مجھے محتاط رہنے دو۔
کھلیں گےراز توپھر،بحر میں، آۓ گی طغیانی،
مجھے ساکن ہی رہنا ہے،مجھےخاموش رہنےدو،
مجھے نفرت ہے قیدِ فکر میں گھٹ گھٹ کےجینے سے
مجھے دامِ کڑھن اور فکر سے آزاد رہنے دو۔۔
مگر کچھ خاص تو نہیں ہے مِرےاسرارِ سر بستاں
چلو چھوڑوں تکلف کومجھےکچھ عرض کرنےدو۔
مجھے الفت ہوئی تو تھی، مگر شرطِ تغیر پر،
نہ وہ بدلے نہ ہم اترے بچا نہ کچھ بھی کہنے کو۔
میری یہ شرط تھی،تم دین کے آغوش میں آؤ،
لباسِ مغربی بدلو، حیا کے سانچے رہنے دو۔
علومِ دین پڑھ لکھ کر، مِرے معیار تک آؤ،
نہر میں خوشنودئ رب کی اپنی ناؤ بہنے دو۔
میرا مقصد جو ہے تم بھی، بناؤ تو بنے گی بات،
جو کہتا ہے وہ کہنے دو، جو ہوتا ہے وہ ہونے دو
میرا مقصود ہے رب کی، رضامندی فقط "عبدل"
معاون ہو ساتھ آؤ، وگرنہ تنہا رہنے دو۔
(مظفرنگری)

-


10 NOV 2020 AT 16:09

(.*.*.*مجھ پے الزامِ جنوں ہر گز نہ لگایا جاۓ*.*)
اولاً مجھ کو خطا، میری، بتائی جاۓ،
پھرمجھےاُس پے سزا،کچھ بھی سنائی جائے۔
گر جو ہوں میں ہی فقط، محبت کا خطاوار،
تو بے رحم مجھ کو ہی،سولی پے چڑھایاجائے۔
ایک میں ہی نہیں، ویسے محبت کا طلبگار،
ان کا پیغام بھی، نظروں میں ذرا لایا جائے۔ ‌
ویسے گر ہوتی، یہ محبت، کوئی جرمِ غلیظ،
رب نہ چاہتا یہ بشر، میں صفت ڈالی جائے۔
کیونکہ در احسنِ تقویم، تقاضا بھی تو تھا،
قلبِ انساں میں ‌یہ، بھر پور اُنڈیلی جاۓ۔
ہے اسی وصف سے حیوانوں سے انساں ممتاز،
پھر کیوں موردِ الزام، بشر ہی کو بنایا جائے۔
ہو گئے گر ہو تم قائل، میری دلیلوں سے،
تو مجھ‌ پے ایثار کا، جذبہ بھی دکھایا جائے۔
گر ہوں میں اب بھی وفا، کے دفاع میں ناقص،
تم کو پھر کیسی دلیلوں، سے منایا جائے۔
اب توسمجھےکوئی احساس مِرےدل کا'عبدل'
مجھ پے الزامِ جنوں، ہر گز نہ لگایا جاۓ۔
۔۔عبدل مظفر نگری۔۔۔

-


3 NOV 2020 AT 19:04

(.*.*.*.مزاحیہ نظم.*.*.*.)

(یومِ بریانی بوقتِ رخصت، ساعتِ تفسیر میں، استاذِ محترم کے سامنے ہماری کیفیت)

بریانی کے دن، ہم پے، کیوں ظلم کرو ہو،
تکمیلِ وقت کے بعد بھی، کیوں تاخیر کرو ہو۔

یہ عیاں ہے کہ دل، اس وقت،نہیں رہتا حاضر،
پھربھی تفسیرمیں،تفصیل سےکیوں باتکرو ہو

مفہومِ آیات عقل میں آجاتا ہے پھر بھی،
تم بات میں کیوں بات، ملاۓ چلو ہو۔‌۔

قرآن کی عظمت پے تو ہم سب بھی ہیں قرباں
پھر ہم پے کیوں غفلت کا، الزام رکھو ہو.

بریانی کی لذّت کے تو، تم سب بھی ہو قائل،
پھر آج رعایت سے کیوں، اعراض کرو ہو۔

اور نفس پے کرتے ہو، درس کی آڑ میں وار،
تم ظلم نہیں، ظلم بر ظلم کرو ہو۔

ہمارے نفس کے در اصل، تم ہی تو ہو قاتل،
اور ساتھ ہی کردار کو، شفّاف رکھو ہو۔

(دامن پےکوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو، کہ کرامات کرو ہو")

اس نظم کا بس اتنا ہی،حاصل ہے "اے عبدل"
تم یومِ بریانی، دیر سے آزاد کرو ہو۔۔

-


1 NOV 2020 AT 22:16

( *.*. وہ جو شاعری کا سبب ہوا .*.*)

بے خبر میں چل رہا تھا، جانبِ منزل مگر،
رہنما ملتے گئے، اور باخبر ہوتا گیا۔

لہو لعب میں ہی گیا ایک لمبا عرصہ از حیات،
ابلیس نے کی دوستی اور نفس چال چلتا گیا۔

بے ادب ہی چل رہا تھا کاروانِ علم و فن،
شیخ نے کی رہبری، اور ذوقِ ادب بڑھتا گیا۔

مجھکوفنِ شاعری سےکچھ نہ رغبت نہ غرض
بس ادب کی جستجو میں قلب‌ کام کرتا گیا۔

میں نےفکروں پر لیا،جب سےعجب مقصود کو
لفظ یاد آتے گئے، اور ذہن کام کرتا گیا۔

میں نےلفظوں کوفقط،جب سےرکھاترتیب میں
فضلِ ربُّ العالمیں سے، نظم رقم کرتا گیا۔

دوستوں کا بھی ہے میرے، اس میں غیر معمولی دخل،
ان کی داد ملتی گئی، اور حوصلہ بڑھتا گیا۔

یاد رکھے گر ادب کو،‌ ہر جگہ تو " اے عبید"
پھر سمجھ‌ لے تو ادیبوں میں شمار ہوتا لگا۔

-


Fetching Abdul Qadir Quotes