انسان ہوتے ہوۓ ہماری سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ مشکل حالات میں ہم خود کو مجبور و لاچار سمجھ بیٹھتے ہیں۔ کسی بھی بڑے اور پیچیدہ مسئلے میں ہمارے ہاتھ میں سب کچھ تو نہیں ہوتا، لیکن "کچھ" ضرور ہوتا ہے۔ ہم اسی "کچھ" حصے کو ٹھیک کرنے کے زمہ دار ہیں۔ اسی کو کرنے سے ہمیں اطمینان بھی حاصل ہوتا ہے، اور جواب دہی بھی اسی کے لیے ہے۔ ایک مکمل طور پہ بگڑا ہوا نظام اس سے ٹھیک ہوتا ہے یا نہیں، اس سے بالا تر ہو کر ہمیں اپنے حصے کی چھوٹی سی شمع ضرور جلانی چاہیے، جس کو آئندہ کوئ لکڑی ڈال کر بھڑکا سکے۔ سب سے مشکل کام گیلی لکڑی کو سکھا کر جلنے لائق بنانا ہے۔ اگر وہ کام ہم کر دیں تو آئندہ اس کو بھڑکانا آسان ہو جاتا ہے۔
to breathe, to simply 'be' in the place we are, with gratitude and acceptance, absorbing all that comes as rain and sunshine, and turning it into something that benefits the Earth and all who inhabit it.
اگر ہم اپنی زندگی سے "کیوں" نکال دیں تو زندگی بہت آسانی سے گزر جاۓ۔ ہر مرحلے سے بجاۓ لڑنے کے اگر یہ سوچا جاۓ کہ کیا کِیا جا سکتا ہے تو ہم بہتری کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ اچھے اور برے مراحل زندگی کے اسٹیج پر محض اپنا کردار ادا کر کے گزر جاتے ہیں۔
There are two types of missing. One, when your heart aches time and again for the one being missed. The other, when you just don't know how to live without that person.