When resistance and romance entwine,
Amidst the chaos, love's light will shine.-
insta: @Ja_vaid10
If you must awaken this rosy habitat, give up the harp.
Bring about earthquakes and thunder, raise a tempest.
~Ghulam Ahmad Mehjoor
@Ja_vaid11-
When i meet my beloved
my ailing heart will come alive again
Bruises carved on it will go
cage around me will fall apart
when i meet my beloved
Someday, i will lose my speech
i will lose all my senses and sheen
My ailing heart will come alive again
when i meet my beloved
Zamzam water will purify me
Asad Mir has this surmise
He will decorate me with the graceful attire
My ailing heart will come alive again
when i meet my beloved
-
During long nights i have been tortured by my raw wounds,
I have heard in his lonely hut knows the sure remedy.-
کن سرکشوں کو موم کیا حسنِ خلق سے
اے فخر دو جہاں یہ کرامت ہے آپ کی(ﷺ)
کیسے کروں میں شکر تیرا رب ذوالجلال
بعثت رسول(ﷺ) کی بڑی منت ہے آپ کی-
My days supported by Your alms,
I do not complain against my friends, or the times scold.
-
راز کی بات ہے، محفل میں کہیں یا نہ کہیں
بس گیا ہے کوئی اس دل میں کہیں یا نہ کہیں
نگاہیں ملانے کو جی چاہتا ہے
دل و جاں لٹانے کو جی چاہتا ہے
وہ تہمت جسے عشق کہتی ہے دنیا
وہ تہمت اٹھنے کو جی چاہتا ہے
کسی کے منانے میں لذت وہ پائی
کہ پھر روٹھ جانے کو جی چاہتا ہے
دل و جاں لٹانے کو جی چاہتا ہے
وہ جلوہ جو اوجھل بھی ہے سامنے بھی
وہ جلوہ چرانے کو جی چاہتا ہے
جس گھڑی میری نگاہوں کو تری دید ہوئی
وہ گھڑی تیرے مرے عشق کی تمہید ہوئی
کبھی میں نے ترا چاند سا چہرہ دیکھا
عید ہو یا کہ نہ ہو میرے لئے عید ہوئی
وہ جلوہ جو اوجھل بھی ہے سامنے بھی
وہ جلوہ چرانے کو جی چاہتا ہے
ملاقات کا کوئی پیغام دیجیے
کہ چھپ چھپ کے آنے کو جی چاہتا ہے
پھر آ کر نہ جانے کو جی چاہتا ہے
نگاہیں ملانے کو جی چاہتا ہے
ساحر لدھیانوی-
تو نے مستی وجود کی کیا کی
غم میں بھی تھی جو اِک خوشی کیا کی
ناز بردارِ دل براں اے دل
تو نے خود اپنی دل بَری کیا کی
آگیا مصلحت کی راہ پہ تو
اپنی ازخود گزشتگی کیا کی
رہروِ شامِ روشنی تو نے
اپنے آنگن کی چاندنی کیا کی
تیرا ہر کام اب حساب سے ہے
بے حسابی کی زندگی کیا کی
یُوں ہی پھرتا ہے تو جو راہوں میں
دل محلّے کی وہ گلی کیا کی
اِک نہ اِک بات سب میں ہوتی ہے
وہ جو اِک بات تجھ میں تھی کیا کی
جل اُٹھا دل ، شمالِ شام مرا
تُو نے بھی میری دل دہی کیا کی
نہیں معلوم ہو سکا دل نے
اپنی اُمیِد آخری کیا کی
جون دنیا کی چاکری کرکے
تُو نے دل کی وہ نوکری کیا کی
جون ایلیا
-
ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﮨﺠﺮ ﻣﻨﺎ ﻟﻮﮞ ﺍﮔﺮ ﺍﺟﺎﺯﺕ
ﮨﻮ
ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﻟﮕﺎ ﻟﻮﮞ ﺁﮔﺮ
ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮨﻮ
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﻼ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﻭﻋﺪﮦ ﻭ
ﭘﯿﻤﺎﮞ
ﺑﺲ ﺍﭘﻨﺎ ﻭﻗﺖ ﮔﻨﻮﺍ ﻟﻮﮞ ﺍﮔﺮ ﺍﺟﺎﺯﺕ
ﮨﻮ
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﮨﺠﺮ ﮐﯽ ﺷﺐ ﮨﺎﺋﮯ ﮐﺎﺭ
ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﺎﮞ
ﮐﻮﺋﯽ ﭼﺮﺍﻍ ﺟﻼ ﻟﻮﮞ ﺍﮔﺮ ﺍﺟﺎﺯﺕ
ﮨﻮ
ﺟﻨﻮﮞ ﻭﮨﯽ ﮨﮯ ﻭﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﮨﮯ
ﺷﮩﺮ ﻧﯿﺎ
ﯾﮩﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺷﻮﺭ ﻣﭽﺎ ﻟﻮﮞ ﺍﮔﺮ
ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮨﻮ
ﮐﺴﮯ ﮨﮯ ﺧﻮﺍﮨﺶِ ﻣﺮﮨﻢ ﮔﺮﯼ ﻣﮕﺮ
ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ
ﺍﭘﻨﮯ ﺯﺧﻢ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻟﻮﮞ ﺍﮔﺮ ﺍﺟﺎﺯﺕ
ﮨﻮ
ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﺟﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﺁﺭﺯﻭ
ﮨﮯ ﺍﺑﮭﯽ
ﮐﭽﮫ ﺍﭘﻨﺎ ﺣﺎﻝ ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﻟﻮﮞ ﺍﮔﺮ
ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮨﻮ-