Fatima Sheikh   (Fatima Sheikh)
73 Followers · 11 Following

Gujrat, Pakistan
Joined 12 December 2017


Gujrat, Pakistan
Joined 12 December 2017
24 JUL AT 22:55

سنو اب ہم نے بھی وفا کی چادر اتار دی ہے
ہمارے بھی جذبات اب سر نیلام ٹھہرے ہیں
روز سراۓ سی گزرتی ہے زندگی اپنی
روز اس دل میں دلبر مہمان ٹھہرتے ہیں

ہم بھی ہرروز وفا کا یقیں دلاتے ہیں
ہر روز بدلتے چہرے میں تمہاری شبیح تاکےجاتے ہیں

سنا ہے تم اب بھی ہمارا پاٹ پڑھتے ہو
ہماری سی وفا ڈھونڈتے رہتے ہو
بولو! کیا اب بھی دوستوں میں کہتے ہو؟
" وہ میری پاگل سی حسینہ جھوٹ نہیں کہتی، تم یونہی بکتے ہو"

-


19 JUL AT 3:13

ہمیں عادت نہیں تھی بن تمہارےسو جانے کی
کبھی کچی نیند سے یکدم یوں پھر جاگ جانے کی
مگر جاناں ! تمہارےبن سہلائے اب جب تنہا ہوتے ہیں
توپہروں جاگتے ہیں ٹہلتے ہیں پھر بے چین رہتے ہیں
کبھی ان موسموں سے، بن برستے بادلوں سے ہم الجھتے ہیں
کبھی اپنی تنہائیوں سے ، محرومیوں سے خود کو نوچتے ہیں ،
ابھی چاہت نہیں نا خود سے تم بن مسکرانے کی!
ہمیں عادت نہیں تم بن زندگی سے دل لگانے کی

-


8 JUL AT 14:20

When you can't hurt someone, you hurt yourself!

-


24 MAR AT 21:10

ہم جیسے عاشق مزاج لوگوں کا
یہ چاند بھی مسکن نہ ہو پاۓ
جب تقدیر میں لکھی سیاہی ہو
تو عا شق چاند کا کیا کرے

-


20 SEP 2023 AT 23:16

گر زندگی آج میں جینی ہے تو پھر آج ہی سہی
گر یہی فریاد آخری ہے تو یہ فریاد ہی سہی

مجھے وہ صبح نہیں چاہیے جس کی حسیں رات نہ ہو
مجھے وہ کل نہیں چاہیے جس میں تم سا آج نہ ہو

کوئ خوشبو ہو تو پھر باد نہ ہو
جو پھیلے مری جاں تو پھر کوئ اداس نہ ہو

مگر یہی دستور ہے کہ مل کے بچھڑنا ہے تو پھر نہ ملنا کبھی
جو اب مل ہی گئے ہو تو اب مجھ دور نہ رہنا کبھی

ابھی یہ دور محبت کا ہے تو پھر جی لینے دو
ہمیں بھی الفت ۔ عشق کے دو جام پی لینے دو

کل جو نہ ہو گے تو پھر ہم نہ جی پائیں گے
تمہاری صورت نہ دکھے تم سنائ نہ دو کیسے سہ پائیں گے

ہم اپنی کل کا سورج آپ ڈبوئیں گے
تمہیں کھو کر ہم اب نہ روئیں گے

گر آج میں ہی جیون ہے تو پھر اتنا ہی سہی
گر موت ہی اپنا مقدر ہے تو پھر موت ہی سہی

-


2 AUG 2023 AT 0:28

محبت تم نے کی تھی ہم نے تو عشق کیا تھا
چاہت تم نے کی تھی ہم نے تو بھرم رکھا تھا

اور لوٹ کر اس دل کا قافلہ سارا
سیاست تم نے کی تھی، ہم نے تو تواتر عزم رکھا تھا

وفاؤں کے سارے عہد باندھ کےہم سے
بغاوت تم نے کی تھی، ہم نے تو اجر رکھا تھا

رفتہ رفتہ غصب کیے حق سارے ہمارے
حکومت تم نے کی تھی ، ہم نے تو پیماں قائم رکھا تھا

اور کیسے بدل گئ نیت تمہاری؟
جرات تم نے کی تھی، اس دل نے تو تم کو دائم چنا تھا


نہیں ایک جیسا جذبہ میرا اور تمہارا
خیانت تم نے کی تھی، ہم نے نہ خود مائل رکھا تھا

-


22 JUL 2023 AT 0:12

تم جو کہتی ہو کہ میرے لبوں سے
چھین لو گی اپنے حصے کی محبت
کیا واقعی اتنی محبت لے پاؤ گی
کہ میرے حصے میں تمہارا حصہ اس قدر ہے
کہ شاید اتنی سانسوں کے بے ربط
نہ سہ پائیں یہ لب


چلو یوں ہے تو یوں ہی سہی
مگر ہم تو محبت کی اطاعت کے قائل تھے
قطرہ قطرہ عطا کرتے اور لمحہ بہ لمحہ یاد رہتے
مگر محبت نے تم کو جارحانہ بنا دیا
عکس کو تمہارے مرے دل میں اک افسانہ بنا دیا

کتنا بے بس ہے احساس تمہارا
تھوڑےانتظار سے ہے دل بے آس تمہارا
کون جانے جب وصل ہو
تو بن مانگے بن چھینے کیسا اصل میں ہو

کیوں ایسی باتیں تم کرتی ہو
اپنا کہ کے بھی بے ثمر کرتی ہو

دیکھو ! ایسا تو نہیں ہے نا کہ میں تمہاری میراث میں
کسی اور کے بے تکلف جذبات سےہار جاؤں گا
اور تمہارے سب خاص حصے اس کے نام کہہ جاؤں گا
بولو! کیا ایسا شک مجھ پہ کرتی ہو؟
میرے دل میں کسی اور کا وہم رکھتی ہو؟

اچھا کیسے چھین پاؤ گی اس محبت کو
جو اب میرے ہی اختیار میں نہیں
اب اتنا کیوں ڈرتی ہو؟
بولو مجھ سے کیوں جھگڑتی ہو؟

-


29 MAY 2023 AT 21:15

مرزیا ، تیری صیاباں کوڑی نوں اڈیکدی
نی میں ایڈی وڈی اذادی چوں تینوں کیویں لے جاں
ساڈے عشق دے وچ اینی وڈی تقسیم پے گئ او
میں ایس پار دا تے توں اوس پار دی ہوگئیں او
دل دی لیک مٹ سکدی پر اذادی دی لیک نہئں مٹ سکدی

مرزے نے گوڑی موڑ دتی تے صیباں وچ وڈے وہیڑے
مرزے دی جاندی کوڑی ویخدی رئ

اساں مڑ کے نئیں آناں ماۓ جاندیاں نوں مڑ کے نہ ویخ مائے
ماۓ تیری بیری نوں وٹے وجے کہ کوڑے نی ماۓ
چھاں ہن کون دوے گا
بیری ڈھے پئ ویڑے نی ماۓ
بیری ڈھے پئ ویڑے نی ماۓ

-


20 MAY 2023 AT 23:58

میرے شہروں پہ سناٹا ہے ، میرا گاؤں آج ہراساں ہے
میری مٹی سوکھی ہے، میرا وطن پھرسے پیاسا ہے
سچ آج بھی مقفل ہے اور جھوٹ کاسر بالا ہے
کون کہتا ہے انقلاب ؟ جاؤ آج اس کا نام آیا ہے
میرے دیس میں رسم پھیلی ہے کہ خوف کا پھر سے سایہ ہے
چور اچکے بدمعاش درندے اب یہی وطن میں رہ جانا ہے
کتنے سچ مار ڈالے تم نے کتنا سچ چھپانا ہے؟
ارشد سے عمرا ن تک کتنوں کا خون پانا ہے؟
قلم، دوات، ٹوپی سوٹی کچھ بھی اب محفوظ نہیں
کیسے بولے سچُ کوئ ؟سمجھو جھوٹ ہی اب سے ٹھکانا ہے!


Black Day 14-5-23 (RIP Constitution)

-


26 NOV 2022 AT 21:44

لفظ کی بھی ایک اذیت ہے
بیٹھا ہے, اپنے اندر،
جانے کتنے جذبات لیے؟
اسے جو چاہے، جیسا چاہے سمجھ لے
پر لفظ کچھ نہیں کہتا
وہ ساکت ہے،
تحریر ہے،
کسی کاغذ کی لکیر پر،
محتاج ہے
کسی قاری کی نظیر کا،
کیسی اذیت ہے؟
لہجوں میں،
حالات و واقعات میں،
سمٹا بیٹھا ہے
اپنے معنی دباۓ
بے زبان،
کسی دوجی زبان کے لیے
اک غیر معین انتظار میں!!!

-


Fetching Fatima Sheikh Quotes