لفظ کی بھی ایک اذیت ہے
بیٹھا ہے, اپنے اندر،
جانے کتنے جذبات لیے؟
اسے جو چاہے، جیسا چاہے سمجھ لے
پر لفظ کچھ نہیں کہتا
وہ ساکت ہے،
تحریر ہے،
کسی کاغذ کی لکیر پر،
محتاج ہے
کسی قاری کی نظیر کا،
کیسی اذیت ہے؟
لہجوں میں،
حالات و واقعات میں،
سمٹا بیٹھا ہے
اپنے معنی دباۓ
بے زبان،
کسی دوجی زبان کے لیے
اک غیر معین انتظار میں!!!
-