تم جو ہوتے ہو تو صحراؤں بیابانوں میں بھی ۔۔۔
مجھے پھول کلیوں کے نظارے نظر آتے ہیں ۔۔۔۔۔
انس مرزا ۔۔۔۔-
دیکھ تیری چاہ میں زمانے بھر کے ۔۔
سُکھ خرید کے لایا ہوں پلٹ آ ۔۔۔
انس مرزا ۔۔۔-
دنیا بھر کے جھگڑے ایک طرف مگر ۔۔۔۔۔
ہاے وہ تیرا جھوٹ موٹھ کا روٹھ جانا ۔۔-
محبّت کسی پارسا کے حجاب کی مانند ہے ۔۔
محبّت اک چمکتے ہوے مہتاب کی مانند ہے ۔۔
چاہتوں کی راہگزر میں، یہ راز ہے پوشیدہ ۔۔۔
محبّت کسی الجھے ہوے حساب کی مانند ہے۔
کسی قدم پے خوشیاں،کسی قدم پے آثار غم ۔
محبّت تو کسی صحرا میں سراب کی مانند ہے ۔
پاکیزگی شرط ہے ،ادب کا بہت اونچا مقام ہے ۔۔
محبّت کسی آستانے کے آداب کی مانند ہے ۔۔۔۔۔۔
کسی کے جذبوں کی شدّت کو نا جان پاۓ کوئی ۔
محبّت کسی کھوئے ہوے شباب کی مانند ہے ۔۔۔
انس مرزا ۔۔۔۔۔-
اِس جہانِ فانی سے جہانِ ابدیت کے درمیاں ۔۔۔
فاصلہ فقط چند سانسوں کی ڈوری کا ہے ۔۔۔۔۔-
ہوتا یوں ہے کہ ہم اپنی خواہشات اور خیالات کی دنیا میں جی رہے ہوتے ہیں جہاں پے بہت سے سبز باغ ہماری آنکھوں کے سامنے منڈلا رہے ہوتے ہیں ،ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت اس کے بلکل برعکس ہے ،لیکن ہم پھر بھی خیالات کی دنیا میں جینے کو ہی ترجیح دیتے ہیں ۔۔
انس مرزا ۔۔۔۔۔-
عشق۔۔۔۔۔
عشق ؟؟ عشق تو بہت بڑا مقام ہے ۔۔
یہ تو خالق کائنات کی توفیق سے
مخصوص لوگوں کو نصیب ہوتا ۔۔
ہم نا محرم کے پیچھے بھاگنے والے ۔۔۔نا محرم کی محبّت میں رونے والوں کو عشق کہاں سے ہو گیا ۔۔ عاشق ہونا اتنا آسان کب سے ہو گیا عشق میں تو سروں کے سودے ہوا کرتے ہیں تا کہ ہر کوئی عاشق ہونے کا دعوا نا کر دے ۔۔۔۔
انس مرزا ۔۔۔۔۔۔۔-
دنیا میں ہر انسان اپنی ہی ذات کے بنائے گئے اصولوں ک مطابق جی رہا ہوتا ہے ،اس لئے جو محبوب ہوتا ہے نا خود کو اس کے رنگ میں ڈھالنا پڑتا ہے پھر اپنی ذات کی تسکین ک لئے نہیں بلکے محبوب کے لئے آسانیاں پیدا کی جاتی ہیں اور یہ محبّت کے عملی مظاہروں میں سے ایک ہے ۔۔۔۔۔۔۔
انس مرزا ۔۔۔-
ہر انسان کی کی زندگی میں چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہوا کرتی ہیں ،وہ خوشیاں جو صرف اسکی اپنی ہوتی ہیں جس میں کسی کی شراکت نہیں ہوتی ،اسی طرح کچھ درد بھی ایسے ہوتے جو صرف اپنے ہی ہوتے جو خود ہی جھیلنے پڑتے اُن میں بھی کسی کی شراکت نہیں ہوتی ۔۔۔
انس مرزا ۔۔۔۔-