نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
ہوا جب غم سے یوں بے حس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانوں پر دھرا ہوتا
ہوئی مدت کے غالب مرگیا پر یاد آتا ہے
وہ ہر اِک بات پہ کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا- Adeel
19 JUN 2019 AT 0:46