لفظ بن کر مری تحریر میں آتے جاتے
زندگی سے جو ملے دکھ وہ سناتے جاتے
روشنی کا ہے پڑا کال، ذرا دیکھو ناں !
اپنے حصے کا دیا , تم تو جلاتے جاتے
پھول بن کرجو بکھرجائیں تری راہوں میں
لمس قدموں کا ہی مل جائےگا ، آتے جاتے
چبھ گیا , دل میں غمِ ہجر کا گہرا کانٹا
جان جائے گی بدن سے مرے جاتے جاتے
دیکھ ہی لیتے ,ذرا مڑ کہ اے گنجینٔہ جاں !
کچھ تورشتوں کابھرم"یونہی"نبھاتے جاتے
-