Kashmala Mughal   (Maahi Mughal)
42 Followers · 17 Following

Married
Joined 12 October 2018


Married
Joined 12 October 2018
29 AUG 2022 AT 16:31

شاید ستارہ بخت، ابھارا نہیں گیا
شاید ابھی نصیب نکھارا نہیں گیا

تعویق ہے ابھی بھی ، رہِ اعتراف پر
شاید دعا کو غم سے سنوارا نہیں گیا
(شاید، طلب کو حد سے گزارا نہیں گیا)

شاید مرے جنوں میں کوئی رہ گئی کمی
شاید کہ تم کو دل سے پکارا نہیں گیا

اُٹھیں، نگاہیں پل کو، تو ساکت سی رہ گئیں
شاید، جمالِ یار سہارا نہیں گیا

اب کے گلاب رُت میں، کسیلی سی باس ہے
شاید، مہک سے "زہر" نتھارا نہیں گیا

میرے فلک! تجھے میں بڑی یاس سے تکوں
شاید کہ دل سے تیرا ، اجارا نہیں گیا

ماہی ! قدم قدم پہ کئی پل صراط ہیں
شاید کہ قسمتوں سے خسارا نہیں گیا

-


16 AUG 2022 AT 16:09

رازِ ہستی، تمہیں سکھلائیں ہم
فلسفہ بوجھا ہے،سمجھائیں ہم
جینا آساں ہے بہت، ماہی! جو۔۔۔
پہلےمرنے کے جو ،،مر،،جائیں ہم

-


27 JUL 2022 AT 11:22

زندگی سے میں ہوں خفا لیکن
وہ مجھے دیکھتی ہے چاہت سے

درد دیتے ہیں جب مکیں دل کے
جاں گزرتی ہے پھر اذیت سے

ٹال ،یا رب وبا کے یہ دن بھی
التجا ئیں ہیں تیری رحمت سے

لفظ بس لفظ ہی کھنکتے رہے
کاسہ خالی رہا ، محبت سے

نیند آنکھوں میں کٹ گئی ماہیٓ
خواب تکتے رہے ہیں وحشت سے

#ماہی مغل

-


24 JUL 2022 AT 12:12


ﺗﻢ .. ! ﯾﺎﺩ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻧﻘﺶ ﮨﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺣﻮﺍﺱ ﭘﺮ ۔۔۔
ﺗﻢ .. ! ﺍﺷﮏ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﮐﮭﻮﮞ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﮨﻮ،،،
ﺗﻢ .. ! ﺧﻮﺍﺏ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻥ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻮ ﮐﮩﺎﮞ،،
ﺗﻢ .. ! ﻭﮨﻢ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻏﺮﺽ۔۔۔؟
ﺗﻢ ! .. ﺑﺎﻋﺚ ﺳﻔﺮ ﮨﻮ ﮨﻨﺮ ﮐﯽ ﺍﮌﺍﻥ ﮨﻮ۔۔۔
ﺗﻢ .. ! ﻧﯿﻨﺪ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺳﻮ کے
ﮔﺰﺍﺭﯾﮟ ﮔﮯ ﯾﮧ ﺣﯿﺎﺕ ،،
ﺗﻢ .. ! ﺣﺴﻦ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺗﺨﯿﻞ ﮐﯽ ﺟﺎﻥ ﮨﻮ۔۔۔
ﺗﻢ .. ! ﺭﺍﺕ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﮐﮩﺎﮞ ﺻﺒﺢ ﮐﯽ ﻃﻠﺐ ،،،
ﺗﻢ ! .. ﻧﻮﺭ ﺑﻦ ﮐﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺎﺋﮯ ﮨﻮ ہر گھڑی،،،
ﺗﻢ .. ! ﺧﺎﮎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺧﺎﮎ ﻧﺸﯿﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﮨﻮ ﺗﻼﺵ،،،
ﺗﻢ ! .. ﺩﺷﺖ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﺎﻓﺮ ﮨﻮﮞ ﺩﺷﺖ کی،
ﺗﻢ .. ! ﺩﺭﺩ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺭﻭﺡ ﭘﮧ ﭼﮭﺎﺋﮯ ﮨﻮ ﺁﺝ ﮐﻞ،،
ﺗﻢ ! .. ﭼﺎﻧﺪ ﮨﻮ ﺗﻠﺦ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﻓﮑﺮ۔۔ ؟
ﺗﻢ .. ! ﺭﻧﮓ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﯾﮧ ﺑﮩﺎﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ذﮐﺮ۔۔ ؟
ﺗﻢ .. ! ﺑﮯ ﻧﯿﺎﺯ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺳﮯ ہو ﺍﻟﮓ ،،،
ﺗﻢ ! .. ﺑﮯ ﺛﻤﺮ ﺭﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﮨﻮ ﺍﻣﯿﺪ ۔۔۔۔
ﺗﻢ .. ! ﺭﺍﮦ ﮔﺰﺍﺭ ﺷﻮﻕ ﻣﯿﮟ ﺟذﺑﮧ ﺟﻨﻮﮞ ﮐﺎ ﮨﻮ ،،

ﺗﻢ .. ! ﺭﺕ ﺟﮕﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﮭﯿﮍ ﻣﯿﮟ ﻟﻤﺤﮧ ﺳﮑﻮﻥ ﮐﺎ
ﮨﻮ۔۔
ﺗﻢ .. ! ﺑﮯ ﺑﺴﯽ ﮨﻮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﺤﯿﻂ ﺣﯿﺎﺕ ﮨﻮ۔۔۔
ﺗﻢ .. ! ﺑﮯ ﻭﻓﺎ ﺭﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﮨﻮ ﻋﺸﻖ ﮐﺎ ،،۔
ﺗﻢ .. ! ﮔﮩﺮﮮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﮯ ﻣﻮﺗﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻟﻤﺲ،،،
ﺗﻢ .. ! ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﺳﻔﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﺸﺎﻥ ﺣﯿﺎﺕ ﮨﻮ۔۔۔۔

"ماہی"

-


2 AUG 2021 AT 22:12

یادِ یوسف میں جو لطافت ہے
روح کے واسطے طراوت ہے

پسِ مژگاں بسی ہوئی صورت
چہرۂ ماہ , کی عبارت ہے

دل میں رہ کربھی ہو نظر سے دور
فاصلوں سے یہی شکایت ہے

جاؤ! کیوں پوچھتے ہو جانے کا
"اس تکلف کی کیا ضرورت ہے"

تم سے احساسِ زندگانی ہے
تم اگر چھین لو ! اجازت ہے

اپنی قسمت کی صبح روشن پر
کب سے شب ، محوِ استراحت ہے

ہے سماجت سے ماورا، یہ قضا
زیست! کیوں؟ پھر بھی تیری چاہت ہے

جس پہ وارد ہو ، سر اٹھا نہ سکے
عشق ، کہتے ہیں اک عنایت ہے

عاجزی، خُو ہے خاک کی ماہی
خاک ہونا بھی اک سعادت ہے

-


2 AUG 2021 AT 22:00

بیتابئ دل کو سکوں پل بھر نہیں ملتا
بہلا دے مجھےایساکوئی منتر نہیں ملتا

خوداپنےسے بھی میں تو مفرچاہتاہوں اور
لوگوں کو یہ شکوہ ہے کہ گھر پر نہیں ملتا

پھر ،اوج ِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِ کرامت دے جو فرزندِ جواں کو
"اقبال " سا کوئی یہاں رہبر نہیں ملتا

جو عشق کی بھٹّی میں جلےاور ہو صیقل
اصنام سے خالی ، دلِ اطہر نہیں ملتا

ہیں ، بیش بہا، شاز ، گلابوں کی ردائیں
ہر" گل" کو تو کانٹے سا ہمسر نہیں ملتا

شاہین کی پرواز کا مرہون ہے کرگس
اقبال میں شاہین سا طائر نہیں ملتا

ایساجو سم زیست کو ہنس کر پیے ماہی
اس دشت تمنا میں سراسر نہیں ملتا

#

-


2 AUG 2021 AT 21:55

کچھ بھی باقی نہ رہےدل کے مچلنے کے لئے
وار ! نفرت کو بھی ، جذبات ، بدلنے کے لئے

میرے اندر ہی ، مسلسل ہیں ، برستے جاتے
اشک راضی نہیں ہیں گھر سے نکلنے کے لئے

چھَل کے ابواب کا عنوان انوکھا بھی تو ہو
دل کشی چاہیے ، صفحات بدلنے کے لئے

صاف کہنی تھی جو وہ بات بھی مبہم سی کہی
کوئی پہلو تو رہے بات بدلنے کے لئے

خوں سے سینچا ہے چراغوں کو اُجالےکے لئے
ظلمتِ شب تجھے کیا چاہیے ڈھلنے کے لئے

-


2 AUG 2021 AT 21:53

چل گیا ہجر کا فسوں جب سے
آنکھ پتھرا گئی مری تب سے
شہر دل ، تیرگی کا مظہر ہے
پختہ ہے رابطہ ، مرا شب سے
اب بھی اس کے نشان باقی ہیں
وہ مسافر جو جا چکا کب سے
دست بستہ ہوں التجاؤں میں
خیر مانگی ہے بس تری ،رب سے
گفتگو ہے فقط جو یادوں سے
کٹ چلا رابطہ مرا سب سے

-


5 JUL 2020 AT 21:34

غم غلط کرنےکوتوبھی جومیسسر نہیں
پھر کہاں جائے دلِ مضطرب، یہ تو بتا

-


28 JUN 2020 AT 0:06

لفظ بن کر مری تحریر میں آتے جاتے
زندگی سے جو ملے دکھ وہ سناتے جاتے

روشنی کا ہے پڑا کال، ذرا دیکھو ناں !
اپنے حصے کا دیا , تم تو جلاتے جاتے

پھول بن کرجو بکھرجائیں تری راہوں میں
لمس قدموں کا ہی مل جائےگا ، آتے جاتے

چبھ گیا , دل میں غمِ ہجر کا گہرا کانٹا
جان جائے گی بدن سے مرے جاتے جاتے

دیکھ ہی لیتے ,ذرا مڑ کہ اے گنجینٔہ جاں !
کچھ تورشتوں کابھرم"یونہی"نبھاتے جاتے

-


Fetching Kashmala Mughal Quotes