Faiza Khokhar   (فائزہ اجمل)
480 Followers · 201 Following

read more
Joined 30 July 2018


read more
Joined 30 July 2018
14 MAR 2021 AT 22:26

نیند برف کی پوشاک پہنے
بیس کیمپ کے
آخری جھنڈے کی طرح
پل پل قریب محسوس ہوتی ہے
پر قدم قدم دور ہوتی جاتی ہے
امید کے سرخ ڈورے آنکھوں میں
کانٹوں کی باڑ اگائے بیٹھے ہیں
لیکن ہری بتی ہے کہ جلتی رہتی ہے
ایسے میں کوئی کیسے سو سکتا ہے
کہ نیند تو برف کی پوشاک پہنے۔۔۔۔۔۔

-


11 MAR 2021 AT 23:15

کارِ دل ادق
ملا یہ سبق
سنا میں نے
رویا ہے افق
ہنسا,لگا کے
دل کا سُوق
کیا میں تھا؟
اس کا احق
نظر اس کی
بن گئی برق
ہوا نہ وہ مرا
رہے گا یہ قلق
پیار میں کی
ذات اپنی غرق
جھوٹ ہر سو
اوٹ میں صدق

-


3 MAR 2021 AT 16:35

آج تک میں نے
محبت اور چاہ کو
چشم تصور میں
تمھارا لبادہ ہی
اوڑھے دیکھا ہے

-


28 FEB 2021 AT 11:09

ہاتھوں پر ہزاروں
آنکھیں اگ آتی ہیں
چبھنے لگتے ہیں
روویں آنکھوں میں
ہاتھوں کے نتھنے بھی
سکڑ جاتے ہیں بدبو سے
بینچ لیتی ہوں ایسے میں
ہاتھوں سے ہونٹوں کو
جو پھڑ پھڑاتے بیقرار ہو کر
نمکین پانی بہنے لگتا ہے
ہاتھوں کی آنکھوں سے
اور ٹشو پیپر سے میں
ہاتھوں پہ آیا پسینہ
خشک کرلیتی ہوں
پتا نہیں کیوں!!

-


28 FEB 2021 AT 10:52

سجا کے رکھا تھا
میں نے ذندگی کو
نئی نویلی دلہن کے
قہقہوں کی مانند
غدر میں بے نام
گولی کی زد میں
سجیلے سہاگ سی
سڑک کنارے
حیرت زدہ پڑی ہے

-


15 FEB 2021 AT 11:36

گلشن کا کاروبار چلانے والوں نے
اب تو ارمانوں کو لال و لال کیا
جس انقلاب کے تم حامی تھے!!
بازاروں میں بیچ کے پامال کیا!!
دولت کی حرص پرانی ریت ہے
اب عوام کا جینا بھی محال کیا
امید بھرے خوابوں کا دیکھو تو
فیض کے ہم وطنوں نے کیا حال
بالفرض!! اک بار اگر تم چلے آو!!
سہہ لو گے؟؟؟ جو ماہ و سال کیا

-


15 FEB 2021 AT 7:58

موسمی بخار
موسم کے سرے کی آخری ڈور
کھینچ دی جاتی ہے تو
حرارت اور ٹھنڈک کا
توازن بگڑنے لگتا ہے
ٹھنڈک بدن میں اتر کر
ایسی حرارت بخشتی ہے
دن اور رات کا پھیرا
ایک ہو جاتا ہے
درد کے سوتے جاگ اٹھتے ہیں
لاتعداد دوائیوں کے زیر اثر
کب سوئے کب جاگے
کچھ معلوم نہیں پڑتا

-


15 FEB 2021 AT 7:48

اولاً تر و تازگی کی محفلیں سجتی رہیں
دھیرے دھیرے روشنی کا رنگ میلا ہوگیا
پھر کھنکھاتی ریت منظر کو چبھنے لگی
خاموشی کی صدائیں چیخنے چلانے لگیں
درد کی تسبیحات بھی ٹوٹ کر گرنے لگیں
برف سے پگھلتی تپش مجھکو جلانے لگی
دن کی روداد اپنا آپ پھر سے دہرانے لگی

( دھندلاتی نظر اور شل ہوتی سماعت کے نام)

-


15 FEB 2021 AT 7:32

شام کے ٹھنڈے ہوتے سائے
رات کی برفیلی چادر اوڑھے
بدن کی گرم دبیز تہوں پر
دستک دیتے جاتے ہیں
ایسے میں اک گرم پیالی
دھواں اڑاتی چائے تھامے
تاب دار مسکان سجائے
دریچہ دل میں تم آ جاتے ہو
یاد کے پھول کھل جاتے ہیں
رات میری پھر کٹ جاتی
تم سے ملنے کے
سپنے سجاتے سجاتے

-


10 FEB 2021 AT 5:58

غیروں کی ٹھوکروں نے
جب ٹھوکروں پہ رکھا
تو پھر لے کے اپنے
آئینوں سے تن من
جو بال بال ،کرچی کرچی
اسی در پہ آ کے بکھرے

-


Fetching Faiza Khokhar Quotes