19 JUL 2018 AT 3:05

میرے اندر ایک معصوم سا بچہ
آنکھیں موندے گم سم سہما سہما
سسکیاں لیتا رہا ہے
خواب جو اس کے ٹوٹ گئے ہیں
کچھ اپنے بھی روٹھ گئے ہیں
میں نے بہت سمجھایا ہے
جھوٹے سکھ کا لالچ دے کر
اس کو بہت سہلایا ہے
دن بھر ہنسی کی چادر اوڑھے
اس کو دنیا سے چھپایا ہے
مگر وہ بچہ ہی ہے نا
جس کے سارے خواب ٹوٹے ہیں
رشتے ناتے سب چھُوٹے ہیں
بے بسی کی زنجیروں میں جکڑا
دکھ کے در و دیوار سے لپٹ کر
بین کرتا ہے، رونے لگتا ہے
نیند کا بھی پھر آنکھوں سے
روز کی طرح جھگڑا ہونے لگتا ہے۔

۔سنینہ مجید

-