ہم آخر فیصلہ کرنے والے کون ہے جو لوگوں میں لقب بھانٹھتے گئے ہر ایک کو جنتی و جہنمی بنا دیا آنکھ کے دھوکے میں کیسے آگئے کوئی واسطہ نہیں تھا کسی سے آخر کیوں نہیں آتا ہمیں یہ سمجھ یہ کام تو فقط خالق کا ہی ہے بدون دلیل کے گمان میں لگے رہے کاش کہ اپنی بھی کوئی خبر رکھتے اچھاتھاکہ خودکوبھی عرفی نام دیتے اپنی باری پہ سب کورحیم ہی دکھتاہے اوروں کےلیےتو بس قہار یاد آجاتا ہے شاید سب عرش پہ لکھا بھول گئے اسکےغضب پراسکی رحمت غالب ہے کہیں یہ حدس بزن تمہیں گرا نہ دے کیسے ملا پائے گا نظریں اپنے رب سے اے ابن آدم عجب سی مخلوق ہوتم خود کی فکر شاید چھوڑ دی تم نے Sada writes
हवा ने मुझसे कहा खिलखिलाकर, मुझे मेरे होने का गुमान नहीं है, मौजूद हूं तुम्हारी रूह़ की तरह में, भी तुम्हारे अंदर बाहर हर जगह, Hariदर्शन मेरा कहीं बख़ान नहीं है।